Maktaba Wahhabi

518 - 548
کیا حسن بن علی رضی اللہ عنہما قوت رکھتے ہوئے معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دستبردار ہوئے تھے یا کمزوری کی حالت میں ؟ معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما قوت رکھتے ہوئے دست بردار ہوئے تھے، اس کے بہت سارے دلائل ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں: ۱۔وہ قانونی حیثیت جو حسن رضی اللہ عنہ کو حاصل تھی: آپ کی بیعت امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد رمضان ۴۰ھ میں انجام پائی، آپ کا انتخاب شورائی طریقہ پر ہوا، آپ حجاز، یمن، عراق، اور ان تمام علاقوں کے قانونی خلیفہ ہوگئے جو آپ کے والد کے تابع تھے، آپ چھ مہینے خلیفہ رہے، یہ مدت اس خلافت راشدہ میں شامل ہے، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ اس کی مدت تیس سال ہوگی، پھر بادشاہت ہوگی۔ امام ترمذی نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اَلْخِلَافَۃُ فِیْ أُمَّتِیْ ثَلَاثُوْنُ سَنَۃً ثُمَّ مُلْکٌ بَعْدَ ذٰلِکَ۔))[1] ’’میری امت میں خلافت تیس سال رہے گی پھر اس کے بعد بادشاہت ہوگی۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے: حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی خلافت کو لے کر تیس سال پورے ہوتے ہیں، معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں آپ ربیع الاول ۴۱ھ میں دست بردار ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ربیع الاول ۱۱ھ میں ہوئی، وہاں سے لے کر یہاں تک تیس سال پورے ہوتے ہیں، اور یہ پیشین گوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک نشانی ہے۔[2] اس طرح حسن بن علی رضی اللہ عنہما پانچویں خلیفۂ راشد ہوں گے۔[3] خلافتِ حسن رضی اللہ عنہ کی قانونی حیثیت کے بارے میں بہت سارے علمائے اہل سنت نے گفتگو کی ہے، انھی میں ابوبکر ابن العربی،[4] قاضی عیاض،[5] ابن کثیر[6]، شارح طحاویہ[7]، مناوی[8]، اور ابن حجر ہیثمی[9] ہیں۔ اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ حسن رضی اللہ عنہ کو قانونی حیثیت حاصل تھی اگر وہ چاہتے تو معاویہ رضی اللہ عنہ کو پریشان
Flag Counter