Maktaba Wahhabi

547 - 548
حسن رضی اللہ عنہ بردبار، تقویٰ شعار اور صاحبِ فضیلت تھے، تقویٰ شعاری ہی نے اللہ کے پاس جو کچھ ہے اس کی چاہت میں انھیں خلافت اور دنیا کو ترک کردینے کی دعوت دی تھی، آپ کے بارے میں امام ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ امام سردار، خوبصورت، عقلمند، باوقار، سخی، لائق تعریف، دین و تقویٰ شعاری میں بہتر، وضع دار اور بڑی شان والے تھے۔ [1]اللہ کی رحمت اور خوشنودی ہو اس جلیل القدر سردار پر، ان کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ رکھے، آپ کی سیرت میں عبرت حاصل کرنے والوں کے لیے عبرت اور نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔ اللہ تعالیٰ علامہ اقبال پر رحم فرمائے انھوں نے کہا ہے: فی روض فاطمۃ نما غصنان لم ینجبہا فی النیرات سواہا فامیر قافلۃ الجہاد و قطب دا ئرۃ الوئام و الاتحاد ابناہا حسن الذی صان الجماعۃ بعد ما أمسی تفرقہا یحل عراہا ترک الإمامۃ ثم أصبح فی الدیا ر إمام الفتہا و حسنُ عَلاہا[2] آپ کی عمر اور سنِ وفات کی تحقیق: اکثر مورخین کی رائے کے مطابق حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی وفات ۴۹ھ میں ہوئی۔ [3] ایک اور روایت کے مطابق ۵۰ھ،[4] ایک دوسری روایت کے مطابق ۵۱ھ[5] میں ہوئی۔ڈاکٹر خالد الغیث نے راجح قرار دیا ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ کی وفات ۵۱ھ میں ہوئی[6] اور یہی امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے۔[7]میرا بھی رجحان اسی طرف ہے۔ جعفر صادق کا قول ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ ۴۷سال زندہ رہے۔[8]اس پر تبصرہ کرتے ہوئے امام ذہبی کہتے ہیں:
Flag Counter