Maktaba Wahhabi

57 - 548
(( حُسَیْنٌ مِّنِّیْ وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، اَللّٰہُمَّ اَحِبَّ حُسَیْنًا ، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ۔)) [1] ’’حسین میرے ہیں اور میں حسین کا ہوں، اے اللہ تو اس سے محبت کر جو حسین سے محبت کرے، حسین نواسوں میں سے ایک نواسے ہیں۔‘‘ اس روایت میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی صریح فضیلت ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی محبت پر ابھارا ہے، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی ان کے اور قوم کے مابین رونما ہونے والے واقعات کا علم ہوگیا تھا۔ بنا بریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا خصوصیت سے ذکر کیا، ان کی محبت کو واجب اور ان کے ساتھ لڑائی کو حرام قرار دیا، چنانچہ فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ أَحِبَّ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْنًا۔)) ’’اے اللہ تو اس سے محبت کر جو حسین سے محبت کرے۔‘‘ چنانچہ ان کی محبت محبت رسول تک پہنچاتی ہے اور محبت رسول اللہ کی محبت تک پہنچاتی ہے۔[2] ب: امام بخاری نے اپنی سند سے روایت کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عبید اللہ بن زیاد کے پاس حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر پیش کیا گیا چنانچہ ایک طبق میں رکھ کر کریدنے لگا اور آپ کی خوبصورتی سے متعلق کوئی بات کہی تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے، ان کا سر وسمہ سے رنگا ہوا تھا۔[3] ت: حضرت انس رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ہے، فرمایا: جب عبید اللہ بن زیاد کے پاس حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سر لایا گیا تو ایک چھڑی سے آپ کے دانتوں کو کریدتے ہوئے کہا: بلاشبہ وہ خوبصورت تھے، تو میں نے کہا: اللہ کی قسم میں ضرور تم کو تکلیف پہنچاؤں گا، بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جگہ کو چومتے ہوئے دیکھا ہے جہاں تمھاری چھڑی ہے، تو وہ باز آگیا۔[4] ۲۔مُحسَّنَ بن علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ : آپ کا تذکرہ صرف اس حدیث میں ملتا ہے جسے ہانی بن ہانی نے حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ سے
Flag Counter