Maktaba Wahhabi

61 - 548
۴۔ ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہ : آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن تھیں، ان کا نام فاختہ، دوسرے قول کے مطابق فاطمہ، تیسرے قول کے مطابق ہند تھا۔ پہلا قول زیادہ مشہور ہے، ہبیرہ بن عمرو بن عائذ مخزومی کی بیوی تھیں، ان کے بطن سے ہبیرہ کے لڑکے عمرو رضی اللہ عنہ تھے، انھی کے باعث ان کی کنیت ابوعمرو تھی، فتح مکہ کے موقع پر ام ہانی رضی اللہ عنہ نے بنو مخزوم کے دوآدمیوں کو پناہ دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ((أَجَرْتُ مَنْ أَجَرْتِ یَا اُ مِّ ہَانِيْ۔)) ’’اے ام ہانی جن کو تم نے پناہ دے دی میں نے انھیں پناہ دے دی۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ام ہانی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیثیں صحاح ستہ وغیرہ میں موجود ہیں۔[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد زندہ رہیں۔ [2] ۵۔جمانہ بنت ابوطالب رضی اللہ عنہ : آپ عبداللہ بن ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب کی والدہ ہیں، ابن سعد نے ان کا تذکرہ ان کی والدہ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہ کی سوانح میں کیاہے، اور ان کا علیحدہ تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہنوں کے باب میں کیا ہے، اور کہا ہے: ان کے بطن سے ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ کے بیٹے جعفر بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں خیبر سے آئے غلے میں سے تیس وسق غلہ دیا۔[3] ۱۳۔آپ کے ماموں اور خالائیں: آپ کے تمام ماموں بچپن ہی میں وفات پاگئے، کوئی بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچا، ان کے نام قاسم اور ابراہیم ہیں، زبیر بن بکار نے عبداللہ کا اضافہ کیا ہے، ان کا نام طیب اور طاہر بھی تھا اس لیے کہ وہ نبوت کے بعد پیدا ہوئے تھے۔[4] یہی رائے اکثر علمائے انساب کی ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ طیب اور طاہر الگ سے دو لڑکے ہیں، لیکن تمام علما کا اتفاق ہے کہ عبداللہ، طیب اور طاہر مکہ میں وفات پاچکے تھے۔[5] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھیں، سوائے ابراہیم رضی اللہ عنہ کے، وہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھے، جنھیں مصر کے حاکم مقوقس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ اس وقت دیا تھا جب آپ نے اسے ۶ھ میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی۔
Flag Counter