Maktaba Wahhabi

72 - 548
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو درج ذیل برتنے کا سامان دیا، چادر، گھڑا، اذخر بھرا چمڑے کا تکیہ۔ [1] اس مبارک شادی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے تعاون کا تذکرہ شیعی روایات میں اس طرح آیا ہے: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنی زرہ کو لے کر بازار گیا، اسے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے چار سو درہم کے عوض بیچ دیا، جب میں نے ان سے درہم لے لیے، اور انھوں نے مجھ سے زرہ لے لی، تو انہوں نے فرمایا: اے ابوالحسن کیا میں زرہ کا تم سے زیادہ حقدار اور تم درہم کے مجھ سے زیادہ حقدار نہیں ہو؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ؟ فرمایا: یہ زرہ میری جانب سے تم کو ہدیہ ہے۔ میں زرہ و دراہم لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کے سامنے زرہ اور دراہم کو رکھ دیا، اور حضرت عثمان کے تعامل کا آپ سے تذکرہ کیا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعائے خیر کی۔[2] ۲۔ ان کی رخصتی: اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصتی میں شریک تھی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازہ کے پاس آئے اور فرمایا: اے ام ایمن میرے بھائی کو بلاؤ، انھو ں نے کہا: وہ آپ کے بھائی ہیں، جب کہ آپ ان کی شادی کر رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ہاں اے ام ایمن۔ وہ کہتی ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر پانی چھڑکا اور ان کے حق میں دعا کی، پھر فرمایا: فاطمہ کو بلاؤ، وہ کہتی ہیں کہ وہ شرم سے لڑکھڑاتی ہوئی آئیں، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم خاموش ہو جاؤ، میں نے تمھاری شادی اپنے اہل بیت میں سے سب سے زیادہ محبوب شخص سے کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پرپانی چھڑکا، ان کے حق میں دعا کی، وہ کہتی ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے، اپنے سامنے ایک ہیولے کو دیکھا، فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: میں، آپ نے فرمایا: تم اسماء ہو؟ میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: اسماء بنت عمیس ہو؟ میں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا : تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت افزائی کے لیے ان کی بچی کی رخصتی میں آئی ہو؟ میں نے کہا ہاں۔ وہ کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں دعا کی۔[3]اس واقعہ میں اعلیٰ معاشرتی قدروں میں سے جو چیز نمایاں ہے وہ مختلف معاشرتی امور میں معاشرہ کے لوگوں کا باہمی تعاون ہے۔ ۳۔ دعوت ولیمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی کا پیغام دیا،
Flag Counter