Maktaba Wahhabi

78 - 548
تو کہتیں: میں نے ان کے والد کے علاوہ کسی کو ان سے زیادہ راست باز نہیں دیکھا۔[1] اس حدیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی واضح فضیلت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس میں اور سابقہ حدیث میں انھیں ہیئت، طور طریقہ، وقار و تمکنت اور راست بازی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ قرار دیا ہے۔[2] ۸۔ دنیا و آخرت میں ان کی سرداری: صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیثیں دنیا و آخرت میں ان کی سرداری کو واضح کرتی ہیں، امام ترمذی رحمہ اللہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی عورتوں میں مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ تمھارے لیے کافی ہیں۔ [3] امام حاکم نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی ہے کہ وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ جنتیوں کی عورتوں کی سردار ہیں۔ [4] اور امام بخاری رحمہ اللہ باب باندھتے ہوئے کہتے ہیں: ’’باب مناقب فاطمۃ‘‘ پھر حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((فاطمۃ سیدۃ نساء اہل الجنۃ۔)) [5] ’’حضرت فاطمہ جنتیوں کی عورتوں کی سردار ہیں۔‘‘ ۹۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں حضرت فاطمہ اور عباس رضی اللہ عنہما حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث طلب کر رہے تھے، اس وقت وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فدک والی زمین اور خیبر کے حصے کا مطالبہ کر رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: ہماری میراث تقسیم نہیں کی جائے گی، جوکچھ اپنے پیچھے چھوڑ کر جائیں گے صدقہ ہوگا، ہاں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس مال سے کھائیں گے۔ [6] دوسری روایت کے مطابق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے میں اس پر عمل کو
Flag Counter