Maktaba Wahhabi

79 - 548
ترک نہیں کرسکتا، مجھے ڈر ہے کہ اگر میں نے آپ کا کوئی حکم ترک کردیا تو میں بھٹک جاؤں گا۔ [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ازواج مطہرات نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنا چاہا، تاکہ ان کے توسط سے ان سے وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کا مطالبہ کریں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ہماری میراث تقسیم نہیں ہوگی، جو کچھ اپنے پیچھے چھوڑیں گے صدقہ ہوگا۔ [2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ورثاء ہماری میراث کا ایک دینار بھی تقسیم نہیں کریں گے، ازواج کے نفقہ اور اپنے خادم کے خرچ کے بعد جو کچھ میں چھوڑ کر جاؤں گا صدقہ ہوگا۔ [3] حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا یہ تعامل قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بجاآوری کی بناء پر تھا، اسی بنا پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے میں اس پر عمل کو ترک نہیں کرسکتا۔ [4] نیز فرمایا: جس کام کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے اسے میں کروں گا۔ [5] حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حدیث سے استدلال اور معاملے کی وضاحت کر دینے کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے اپنے نزاع کو ترک کردیا۔ اس واقعے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے قبول حق اور قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مان لینے کی صریح دلیل ہے، حق اور سچائی سے ہٹ کر شیعہ نے میراث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق بہت زیادہ غلو سے کام لیا ہے، ہم نے اپنی کتاب ’’اسمی المطالب فی سیرۃ أمیر المومنین علی بن أبی طالب‘‘[6] میں ان کی دلیلوں کی قلعی کھول دی ہے، اور میراث سے متعلق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مابین جو کچھ ہوا اس کی حقیقت کو واضح کردیا ہے۔ ۱۰۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے رضا مندی کا اظہار: یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بعد میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے راضی ہوگئی تھیں، اور
Flag Counter