Maktaba Wahhabi

92 - 548
رغبت و چاہت سے کھیلتے رہیں اور یہ ان کے لیے بیک وقت جسمانی ونفسیاتی غذا کا کام دے۔ [1] اسی طرح بچوں کے کھیل میں بہت سارے جسمانی، تربیتی، معاشرتی، اخلاقی، ذاتی اور طبی فوائد ہیں۔ [2] ۲۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت: ۱۔ ابوخالد سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ فرمایا: ہاں، آپ سے سب سے زیادہ مشابہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما تھے۔[3] ۲۔ عقبہ بن حارث سے مروی ہے کہتے ہیں: میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، آپ کا گزر حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے ہوا، آپ نے انھیں اپنے کندھوں پر اٹھا لیا پھر فرمایا: میرے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مشابہ کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ پر قربان ہوں، کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے، چنانچہ وہ ہنسنے لگے۔[4] عقبہ بن حارث کی دوسری روایت میں ہے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چند دنوں بعد نماز عصر پڑھ کر میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا، علی رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ چل رہے تھے، آپ کا گزر حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے ہوا، وہ چند بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، چنانچہ آپ نے انھیں اپنے کندھے پر اٹھاتے ہوئے فرمایا: میرے والد علی رضی اللہ عنہ کے مشابہ کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ پر قربان ہوں، اس پر علی رضی اللہ عنہ ہنسنے لگے۔[5] بعض لوگوں کے جھوٹے دعوے کے برخلاف یہ حدیث ابوبکر صدیق اور علی رضی اللہ عنہما کے مابین محبت اور اچھے تعلقات کی حقیقت کو واضح کرتی ہے۔ ۳۔ ہانی بن ہانی علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں آپ فرماتے ہیں: سینے سے لے کر سر تک حسن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ تھے، اور حسین رضی اللہ عنہ اس سے نیچے کے حصے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ تھے۔[6] ۴۔ عاصم بن کلیب سے مروی ہے کہتے ہیں: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سناہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے حقیقت میں مجھ
Flag Counter