Maktaba Wahhabi

99 - 548
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: جو جنتی جوانوں کے سردار کو دیکھنا پسند کرتا ہو وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو دیکھے۔[1] جنت میں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی سرداری والی حدیث کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیاہے، ایسا اس لیے ہوا کہ آپ نے اس بات کا اعلان بارہا اور بہت ساری مجلسوں میں کیا ہے، چنانچہ یہ حدیث عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن مسعود، جابر بن عبداللہ، عمر بن خطاب، علی بن ابوطالب، اسامہ بن زید، قرۃ بن ایاس، مالک بن حویرث، براء بن عازب اور ابوہریرہ وغیرہم رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔[2] ۶۔میں ہر شیطان، زہریلے جانور او رنظر بد سے اللہ کے کامل کلموں کی پناہ چاہتا ہوں: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے پناہ کی دعا کرتے تھے اور کہتے تھے: تمھارے باپ یعنی ابراہیم علیہ السلام ان کلمات کے ذریعے سے اسماعیل و اسحاق علیہم السلام کے لیے پناہ کی دعا کرتے تھے: ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّ ہَامَّۃٍ وَ مِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَّامّۃٍ۔)) [3] ’’میں ہر شیطان، زہریلے جانور اور نظر بد سے اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے پناہ کی دعا کرتے اور کہتے تھے: ((أُعِیْذُکُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّ ہَامَّۃٍ وَّ مِنْ کُلِّ لَّامَۃٍ۔)) ’’میں تم دونوں کے لیے ہر شیطان، زہریلے جانور اور نظر بد سے اللہ کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ اور کہتے تھے کہ ابراہیم علیہ السلام اسی طرح اسحاق و اسماعیل علیہم السلام کے لیے پناہ کی دعا کرتے تھے۔[4] طب نبوی میں یہ بچوں کا منفرد علاج ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک یہ علاج بچوں کے حفظان صحت کے اہم اصولوں میں سے ایک ہے، اور ایسا آپ نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ کیا۔[5]
Flag Counter