Maktaba Wahhabi

403 - 822
(۱) وزارتِ خزانہ سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ملکی آمدنی کے ذرائع : خلافت راشدہ کے دور میں مسلمانوں نے مال کو ہر اعتبار سے اللہ کی نعمت سمجھا اور یہ عقیدہ رکھا کہ انسان اس کا صرف ایک محافظ اور خلیفہ ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے شروط وحدود کی رعایت کرتے ہوئے اس میں تصرف کرسکتا ہے۔ چنانچہ قرآنِ کریم مال اور اس کے خرچ سے متعلق تمام چیزوں میں اس حقیقت کو موکد شکل میں پیش کرتا ہے: ارشادِ الٰہی ہے: آمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَأَنْفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُسْتَخْلَفِينَ فِيهِ (الحدید:۷) ’’اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں دوسروں کا جانشین بنایا ہے۔‘‘ اور فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ (البقرۃ:۲۵۴) ’’اے لوگو جو اللہ پر ایمان لائے ہو جو کچھ ہم نے تم کو روزی دی ہے اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کرو۔‘‘ اعمال خیر ونیکی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ } (البقرۃ:۱۷۷) ’’جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، اور سوال کرنے والوں کو دے اور غلاموں کو آزاد کرے۔‘‘ پس مال کا اللہ کے راستے میں خرچ کرنا اس بات کا اعتراف ہے کہ جو مال اس کے ہاتھ میں ہے وہ اللہ کی دی ہوئی روزی ہے : وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ (الذاریات:۲۲)
Flag Counter