Maktaba Wahhabi

499 - 822
(۱) ملکی ریاستیں (صوبے) سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کا اپنے عہد خلافت میں ملکی سطح پر صوبوں کو تقسیم کرنا دراصل عہد صدیقی کی صوبائی تقسیم میں چند علاقوں کا اضافہ کرنا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے بیشتر مواقع پر ان ریاستوں کے اعلیٰ مناصب کے عہدیداروں میں تبدیلیاں بھی کیں۔ اس بحث میں عہد فاروقی کی ریاستوں اور ان کے والیان (گورنران) کا مختصر خاکہ پیش کیا جا رہا ہے: مکہ مکرمہ: عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں محرز بن حارثہ بن ربیعہ بن عبدشمس رضی اللہ عنہ مکہ کے پہلے والی (گورنر) تھے، ان کے بعد آپ کے عہد خلافت میں قنفذ بن عمیر بن جدعان تمیمی رضی اللہ عنہ وہاں کے گورنر ہوئے۔ یہ بھی اپنے پہلے گورنروں کی طرح رہے۔ محرز بن حارثہ اور قنفذ بن عمیر کی مدت ولایت میں مکہ کے حالات سے متعلق کوئی روایت نہیں ملتی اور نہ ہی اس کا ذکر ملتا ہے کہ یہ کتنے دن اس منصب پر فائز رہے۔ ان کے بعد نافع بن حارث الخزاعی رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے مکہ کے گورنر مقرر ہوئے اور یہی آپ کی وفات تک مکہ کے گورنر رہے۔ تاریخی مصادر میں ان کی گورنری کے دوران رونما ہونے والے دو ایک اہم واقعات کا ذکر ملتا ہے، مثلاً یہ کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کا گھر اس مقصد سے خریدا تھا کہ اسے جیل خانہ بنائیں گے۔[1] اسی طرح ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ جب عمر رضی اللہ عنہ حج کے لیے مکہ آئے تو مقام ’’عسفان‘‘ پر نافع رضی اللہ عنہ کی سیّدناعمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ وادی یعنی مکہ پر کس کو اپنا قائم مقام بنا کر آئے ہو۔ نافع نے کہا: ابن (ابزیٰ) کو۔ آپ نے پوچھا: ابن ابزیٰ کون ہے؟ نافع رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے غلاموں میں سے ایک غلام ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مکہ والوں پر ایک غلام کو حاکم بنا کر آئے ہو؟ نافع رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ قرآن مجید کے حافظ وعالم اور علم فرائض کے ماہر ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سنو! تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے برحق فرمایا ہے: (( اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِہٰذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہٖ آخَرِیْنَ۔))[2]
Flag Counter