Maktaba Wahhabi

67 - 822
(۱) عمر رضی اللہ عنہ کی قرآنی زندگی اللہ، کائنات، زندگی، جنت، جہنم اور قضاء وقدر کے بارے میں آپ رضی اللہ عنہ کا تصور: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہرضی اللہ عنہم کی جس تربیتی نظام میں پرورش ہوئی وہ قرآنی نظام تھا۔ جو اللہ ربّ العالمین کی طرف سے اتارا گیا ہے۔ کسی نظام حیات کو سیکھنے کا وہی ایک مصدر ہے ۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے حریص تھے کہ نظام زندگی کو سیکھنے کا فقط ایک ہی سرچشمہ ہو اور یہ کہ قرآنِ مجید ہی طریقۂ کار اور طرز فکر کا ایسا بنیادی محور ومرکز ہو جس پر مسلم فرد، اسلامی خاندان اور جماعت تربیت پا سکیں۔ چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جن آیات کریمہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ نفس نفیس سنا تھا آپ کی اسلامی شخصیت سازی میں ان کا نمایاں اثر رہا، ان آیات نے آپ کے دل کو پاک وصاف اور روح کا تزکیہ کیا، اور اس طرح آپ اپنے نیک ارادوں، کردار سازی، اعلیٰ مقاصد، پاک جذبات اور اخلاقی قدروں کے ذریعہ سے ایک نئے انسان کی شکل میں نمودار ہوئے۔ [1] عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے قرآنِ کریم کے ذریعہ سے پہچان لیا کہ حقیقی معبود کون ہے کہ صرف اسی کی عبادت فرض ہے، معاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی عظیم آیات سے عمر رضی اللہ عنہ کی روح کی آبیاری بھی کرتے رہتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ یہ کوشش بھی رہتی کہ آپ کے صحابہ اپنے حقیقی ربّ اور بندوں پر اس کے حقوق کے بارے میں صحیح تصور پر تربیت پائیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخوبی واقف تھے کہ جب روحیں صاف شفاف ہوجائیں گی اور فطرت کی درستگی ہوجائے گی تو یہی سچا تصور یقین اور تصدیق کو دل میں جاگزیں کر دے گا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ، کائنات، زندگی، جنت اور جہنم، قضاء وقدر، انسان کی حقیقت اور شیطان سے اس کی جنگ کے بارے میں آپ کا نظریہ قرآن کریم اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر قائم ہوگیا۔ ٭ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہر قسم کے عیوب ونقائص سے پاک ہے، اور ان اوصاف کاملہ سے متصف ہے جن کی کوئی انتہا نہیں۔ اس کی ذات یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، نہ اس کی کوئی بیوی ہے نہ اولاد۔ ٭ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہر چیز کا پیدا کرنے والا اور اس کا مالک ومدبر ہے: إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى
Flag Counter