Maktaba Wahhabi

113 - 253
یعنی: ’’بیشک آپ ضرور راہِ راست کی رہنمائی کرتے ہیں‘‘۔ مگر مشرکین اپنے مرشدوں کے بارے میں اول الذکر ہدایت کے اختیارات کا عقیدہ رکھتے ہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غلو کر کے شرک کرنے والے نام نہاد مسلمان بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہدایت پر گامزن کرنے کے اختیارات کا عقیدہ رکھتے ہیں، جس میں اللہ تعالیٰ کی گستاخی بھی ہے اور بہت بڑا شرک بھی۔ (وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهِ) (سورۃ الزمر: آیت 67) (11) صرف ماشاءاللہ کہنا چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے قوم سے فرمایا: (وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًاۗ) (سورۃ الانعام: آیت 80) یعنی: ’’اور میں تمہارے شریکوں سے بالکل نہیں ڈرتا وہی ہو گا جو میرا رب چاہے گا‘‘۔ آپ علیہ السلام کے ان الفاظ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی کو قادر مطلق سمجھتے ہوئے صرف ’’ماشاءاللّٰه‘‘ کہنا چاہیے کیونکہ ہر کام میں منشاء اور مرضی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی چلتی ہے، اس کی مرضی پر کسی کی مرضی غالب نہیں آ سکتی اور نہ ہی اس کی چاہت کے علاوہ کوئی کچھ کر سکتا ہے اور نہ منشاء خداوندی کے علاوہ کچھ ہو ہی سکتا ہے۔ مگر ہم بعض لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے اعتقاد کے مطابق کہتے ہیں جو اللہ چاہے اور اس کا حبیب چاہے، جو اللہ چاہے اور اس کا رسول چاہے، جو اللہ چاہے اور جو میرا مرشد چاہے وغیرہ ۔۔۔ بلکہ کچھ لوگ تو صرف یہی کہتے ہیں کہ جو میرا مرشد چاہے وہی ہو گا، جبکہ یہ اعتقاد اور ایسے جملے صریح شرک ہیں اور سیرت ابراہیم علیہ السلام میں موجود توحید خالص کے منافی ہیں، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہیں شرک قرار دیا ہے اور اپنی ذات تک کے بارے میں بھی ایسے جملے کہنے کی اجازت نہیں دی، مسند احمد کی حدیث مبارکہ ہے: ((أنَّ رَجُلًا قال لِلنَّبيِّ ﷺ: ما شاءَ اللّٰهُ، وشِئتَ. فقال له النَّبيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم:
Flag Counter