Maktaba Wahhabi

143 - 253
کی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰهِ)(سورۃ التوبہ: آیت 31) یعنی: ’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنا لیا ہے‘‘۔ (24) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے عقیدہ توحید میں ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ آپ علیہ السلام اللہ کی رحمت پر کامل یقین رکھنے والے تھے، حتیٰ کہ اللہ کی رحمت سے ذرہ بھر بھی ناامید ہونے کو گمراہی سمجھتے تھے۔ جب آپ علیہ السلام کو بڑھاپے میں اسحاق علیہ السلام کی بشارت ملی تو فرشتوں کے سامنے تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ رب کی رحمت سے ناامید نہ ہو تو آپ علیہ السلام نے بڑے دھڑلے سے ارشاد فرمایا: ’’ایسی بات ہرگز نہیں، میرا تو یہ ایمان ہے کہ گمراہ لوگ ہی اللہ کی رحمت سے ناامید ہوتے ہیں‘‘۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ﴿٥٣﴾ قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَىٰ أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ﴿٥٤﴾ قَالُوا بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ ﴿٥٥﴾ قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ﴿٥٦﴾) (سورۃ الحجر: آیت 53 تا 56) یعنی: ’’وہ کہنے لگے ابراہیم (علیہ السلام)! ہم تمہیں ایک صاحب علم بیٹے کی بشارت دیتے ہیں، ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا مجھے اس حال میں (اولاد کی) خوشخبری دیتے ہو جبکہ میں بوڑھا ہو چکا ہوں، پھر یہ کیسی بشارت دے رہے ہو؟ وہ کہنے لگے ہم تمہیں سچی بشارت دے رہے ہیں، لہٰذا آپ مایوس نہ ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا: (میں مایوس نہیں ہوتا کیونکہ) اپنے پروردگار کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوتے ہیں‘‘۔ لہٰذا سیرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے معلوم ہوا کہ رب کی رحمت سے مایوس
Flag Counter