Maktaba Wahhabi

154 - 253
نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ زمین کے کس خطے پر مرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے‘‘۔ ایک اور مقام پر زمین و آسمان کی تمام مخلوقات سے علم غیب کی نفی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿٦٥﴾) (سورۃ النمل: آیت 65) یعنی: ’’فرما دیں کہ جو بھی آسمان اور زمین میں رہتے ہیں ان میں سے کوئی بھی غیب نہیں جانتا مگر صرف اللہ تعالیٰ۔ اور وہ تو یہ شعور بھی نہیں رکھتے کہ دوبارہ کب اٹھائے جائیں گے‘‘۔ ایک اور مقام پر ایسے انسان کو سب سے زیادہ گمراہ کہا گیا ہے جو غیراللہ میں علم غیب کا اعتقاد رکھ کر شرک کرتا ہے۔ فرمایا: (وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللّٰهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴿٥﴾ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴿٦﴾) (سورۃ الاحقاف: آیت 5، 6) یعنی: ’’اور اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہو سکتا ہے جو اللہ کو چھوڑ کر ایسے شخص کو پکارتا ہے جو اس کو قیامت کے دن تک جواب نہیں دے سکتا۔ اور وہ تو ان کے پکارنے سے بھی بے خبر ہیں اور جب لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا، وہ ان کے دشمن بن جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کر دیں گے‘‘۔ (28) اثباتِ اسماء و صفاتِ باری تعالیٰ اور ان کے وسیلے سے دعا کا بیان سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ میں ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسمائے گرامی کے وسیلہ سے پکار پکار کر دعا کر رہے ہیں۔ مثلاً بیت اللہ
Flag Counter