Maktaba Wahhabi

160 - 253
کے بارے میں عقیدہ یہ رکھتے ہیں کہ اللہ ان کی دعا قبول کرنے پر مجبور ہے (اللہ کی پناہ)، ان کو بااختیار سمجھتے ہیں، اس لئے یہ کفر اور شرک حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے، کیونکہ دعا کا معنی درخواست اور اپیل ہے، اللہ چاہے تو نبی ولی کی بھی قبول نہ کرے، جبکہ یہ مشرک لوگ اولیاء کی دعا کو اللہ تعالیٰ کے لیے حکم اور آرڈیننس کی اتھارٹی دیتے ہیں۔ (29) شرک سے بچنے کی دعا کرنی چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ میں ہم یہ بات بھی پاتے ہیں کہ وہ اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے شرک سے بچنے کی دعا فرماتے ہیں: (وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ ﴿٣٥﴾ رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ) (سورۃ ابراہیم: آیت 35، 36) یعنی: ’’اے اللہ! مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا، کیونکہ انہوں نے اکثر لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے‘‘۔ اسی توحید کی تبلیغ کرتے ہوئے آپ علیہ السلام نے زندگی گزار دی اور اولاد کو بھی اسی بات کی وصیت کی: (وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٣٢﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 132) یعنی: ’’اور ابراہیم (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی اپنی اولاد کو اس بات کی وصیت فرمائی کہ تم اسلام کی حالت میں مرنا‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام خود پیغمبر ہیں، پوری آل پیغمبر ہے کہ جن کی ذمہ داری ہی توحید کا پرچار اور شرک کی تردید کرنا ہے، اس کے باوجود آپ علیہ السلام نے خاندانی شرف یا نبوی منہج کی آڑ میں اپنے اور اپنی اولاد کے بارے میں شرک کے خطرات سے غفلت نہیں کی، بلکہ اسی کو اکثر عوام کی گمراہی کس سبب سمجھتے ہوئے جہاں اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت توحید کے منہج پر کی اور آخری دم اسی پر ڈٹے رہنے کی وصیت کی، وہاں اللہ تعالیٰ سے دعائیں
Flag Counter