Maktaba Wahhabi

166 - 253
سے جہاد کرنے والا اور صبر کرنے والا کون ہے‘‘۔ جب یہ اٹل بات ہے کہ اسلام کے لیے مصائب سے دوچار ہونا پڑتا ہے، دین کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور استقامت کا دامن تھامنے سے ہی ایمان مضبوط رہتا ہے تو پھر آئیے! سیرت ابراہیم علیہ السلام کو مدنظر رکھتے ہوئے استقامت کے چند پہلوؤں کو سمجھتے ہیں کہ جس ہستیِ پاک نے اسلام کے لیے زندگی کے ہر کٹھن موڑ میں استقامت کے دامن کو تھامے رکھا اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کیا، تاکہ ہم بھی ان لوگوں کی صف میں شامل ہو جائیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿٣٠﴾ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿٣١﴾ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ ﴿٣٢﴾)(سورۃ حم السجدۃ: آیت 30 تا 32) یعنی: ’’جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے، پھر اس پر ڈٹ گئے، ان کے پاس فرشتے نازل ہو کر کہتے ہیں کہ تم کوئی خوف غم نہ کرو اور اس جنت کے ساتھ خوش ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا، ہم دنیاوی زندگی میں بھی تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی ہوں گے اور تمہارے لیے جنت میں وہ سب کچھ ہے جس کو تمہارا جی چاہے گا اور جو تم طلب کرو گے، بخشنے والے رحم کرنے والے رب کی طرف سے تمہاری مہمانی ہو گی‘‘۔ (1) فتنوں سے بچنے کی دعا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ میں یہ بات ملتی ہے کہ آپ علیہ السلام کفار کے فتنے سے بچنے کی دعا کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا) (سورۃ الممتحنہ: آیت 5)
Flag Counter