Maktaba Wahhabi

181 - 253
برے اخلاق، بری سوسائٹی اور مشکلات و آفات، مصائب و آلام سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی مشعلِ راہ ہے۔ اولاد کے ضمن میں ان کی پاکیزہ تعلیمات کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن کریم میں محفوظ فرما دیا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ والدین تو اولاد کو تمام آسائشیں بہم پہنچاتے ہیں مگر اس کے باوجود کچھ اولادیں اپنے شریف والدین کی نافرمانیوں اور گستاخیوں پر تلی رہتی ہیں، ان کے حقوق مسلسل پامال کرتی نظر آتی ہیں۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ و طاہرہ والدین کے حق میں اولاد کی تربیت کرنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ تربیت اولاد کے لیے بحیثیت والدین وہ کون سے اسباق ہیں جو آپ علیہ السلام کی سیرت سے ملتے ہیں اور اسی طرح بحیثیت اولاد ہمیں والدین کے لیے کون سے دروس ملتے ہیں۔ (الف) والدین پر اولاد کے حقوق 1۔ اللہ تعالیٰ سے صالح اولاد کا سوال اولاد کے ضمن میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا حسین امتزاج یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اولاد طلب کرتے ہوئے دعا میں اولاد کے نیک ہونے کا ذکر کیا اور فرمایا: (رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٠٠﴾) (سورۃ الصافات: آیت 100) یعنی: ’’اے میرے پروردگار! مجھے نیک اولاد نصیب فرما‘‘۔ کیونکہ آپ علیہ السلام جانتے تھے کہ اولاد ایک نعمت تو ہے مگر اس وقت جب وہ نیک ہو، کیونکہ نیک اولاد ہی آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کا سکون اور روح کا قرار ہو سکتی ہے اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک، ان کی فرمانبرداری اور خدمت گزاری اولاد کی نیکی ہی
Flag Counter