Maktaba Wahhabi

182 - 253
کے آثار میں سے ہے، یہی وجہ ہے کہ جو لوگ اولاد کی دعائیں کرتے وقت نیک ہونے کا ذکر نہیں کرتے، بعد میں اولاد کے ہاتھوں ہی سخت پریشان ہوتے ہیں، بلکہ ایسی اولادیں تو دنیا اور آخرت کے لئے وبال بن جاتی ہیں۔ لہٰذا ہر وہ انسان جو اولاد کا خواہشمند ہو اس کے لئے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ انمول نمونہ ہے کہ اولاد طلب کرتے ہوئے ان کی نیکی، تقویٰ، اطاعت شعاری کا ذکر کرنا قطعاً نہ بھولے۔ (2) اولاد عطا ہونے پر رب تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اولاد کے ملنے پر اللہ تعالیٰ کی حمد کے ترانے گنگناتے ہوئے فرماتے ہیں: (الْحَمْدُ للّٰهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴿٣٩﴾) (سورۃ ابراہیم: آیت 39) یعنی: ’’تمام قسم کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے کہ جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل اور اسحاق (علیہما السلام) عطا فرمائے، بلاشبہ میرا رب ضرور دعا کو سننے والا ہے‘‘۔ لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اولاد جیسی نعمت ملے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کی حمد و ثناء کی جائے اور نفلی نیک اعمال میں اضافہ کر کے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لایا جائے۔ مگر آج بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب اولاد نصیب فرماتے ہیں تو اس کے اس عظیم احسان کو فراموش کرتے ہوئے ناشکری کرتے ہیں اور اولاد کی نسبت غیروں کی طرف کر کے شرک کے مرتکب ٹھہرتے ہیں، نام رکھتے ہوئے ان کی نسبت غیروں کی طرف کرتے ہیں اور ان کے نام کی نذریں اور چڑھاوے چڑھاتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
Flag Counter