Maktaba Wahhabi

190 - 253
کے عمل کو پیہم جاری رکھیں۔ (9) رزق کی فراخی کی دعائیں والدین کی دعائیں اولاد کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہوتی ہیں اور ان کا اثر تا دیر رہتا ہے، اس لیے والدین کو اولاد کی ہر قسم کی بہتری کے لیے دعائیں کرنا چاہئیں۔ حتیٰ کہ دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی اسباب مال و دولت اور رزق کی فراخی کے لیے بھی دعائیں کرنی چاہئیں۔ مگر ایسی دعائیں کرتے وقت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے حسین نظریہ کا خیال رکھنا چاہیے۔ وہ یہ کہ یا اللہ! ’’ہماری اولاد کو اس لیے رزق نہ دے کہ وہ تیری یاد سے غافل ہو جائیں اور وہ رزق ان کے لیے وبالِ آخرت بن جائے بلکہ اس لیے رزق دے کہ وہ فقر کی وجہ سے پیدا ہونے والی تیری ناشکری کے خطرات سے محفوظ رہیں، رزق کی فراخی پر تیرے شکرگزار بندے بن جائیں اور معاش کی فکر سے آزاد ہو کر تیرے دین کی ہی سربلندی کے لیے سرگرمِ عمل رہ سکیں‘‘۔ آپ علیہ السلام نے یہی دعا فرمائی: (وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ﴿٣٧﴾) (سورۃ ابراہیم: آیت 37) یعنی: ’’یا اللہ! انہیں پھلوں سے رزق دے تاکہ وہ تیرے شکرگزار بنے رہیں‘‘۔ (10) اولاد کو نیکی کے کاموں میں شامل کرنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر جیسے نیک کارنامہ میں اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو بھی شامل کیا۔ قرآن کریم ان الفاظ میں شاہد ہے: (وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٢٧﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 127) یعنی: ’’اور جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) بیت اللہ کی دیواریں تعمیر کر رہے تھے تو یہ دعا کر رہے تھے کہ اے ہمارے رب! یہ ہماری طرف سے
Flag Counter