Maktaba Wahhabi

209 - 253
1۔ پہلے علم، بعد میں تبلیغ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ مطہرہ میں ایک نمایاں اصولِ تبلیغ یہ پایا جاتا ہے کہ پہلے خود علم سے آراستہ ہو پھر لوگوں کو تبلیغ کی جائے جس طرح آپ علیہ السلام نے اپنی تبلیغ کے پہلے مرحلے میں اپنے والد سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: (يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴿٤٣﴾) (سورۃ مریم: آیت 43) یعنی: ’’اے میرے ابا جان! بلاشبہ میرے پاس وہ علم آ چکا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، لہٰذا آپ میری اتباع کر لیں میں سیدھے راستے کی طرف آپ کی رہنمائی کروں گا‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا یہ پہلو بطور مبلغ ایک بنیادی قاعدہ ہے اور ایک مبلغ و داعی کے لیے قابلِ رشک تقاضا ہے۔ جبکہ ہمیں کئی بھائی نظر آتے ہیں جو بغیر دین سیکھے سمجھے تبلیغی جماعت کی شکل میں ملک کے کونے کونے میں تبلیغ کرتے پھرتے ہیں۔ اگر کوئی تحقیق کی غرض سے کچھ پوچھے تو کہتے ہیں: بس جی نماز پڑھو جیسے مرضی پڑھو اختلاف نہ کرو۔ اور جب مجبور کیا جائے کہ ہمیں باثبوت مسنون نماز سمجھاؤ تو معصوم سا چہرہ بنا کر کہتے ہیں بھائی ہم تو ان پڑھ ہیں۔ بھلا ان سے پوچھیے کہ پھر تم تبلیغ کے ٹھیکیدار کیوں بنتے ہو، کیا تم لوگوں کو بغیر علم کے گمراہ کرنا چاہتے ہو؟ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خوب فرمایا: (وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ) (سورۃ الانعام: آیت 119) یعنی: ’’بےشک اکثر لوگ بغیر علم کے اپنی من مانیوں کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں‘‘۔ اس قماش کے لوگ موضوع اور من گھڑت روایات بیان کرنے سے دریغ نہیں
Flag Counter