Maktaba Wahhabi

228 - 253
ہدایت نصیب ہی نہیں کرتا‘‘۔ مگر آج حکمرانوں کے پٹھو ملاں جمہوریت کے ذریعہ سے غلبہ اسلام کا خواب دیکھنے والے، اگر سیرتِ ابراہیم علیہ السلام کو دلوں میں بساتے تو یہ سبق ضرور پاتے کہ یہ مغربی تہذیب کے دلدادہ حکمران اس حسنِ ظن کے لائق ہی نہیں کہ اسلام کی سربلندی کی اُمیدیں ان سے رکھی جائیں، تاریخ گواہ ہے کہ ان کا جب بھی داؤ چلا ہے اسلام اور علماء سے انہوں نے دشمنی ہی کی ہے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹا دینے میں ہی اپنی بقا سمجھتے رہے ہیں۔ یہ دینداری کو قدامت پسندی کہنے والے، مغربی تہذیب کو روشن خیالی کا نام دینے والے، اسلامی حدود کو جبر و وحشیانہ سمجھنے والے، پردے کو قید سمجھنے والے، شیطان کے چیلے اور بے حیائی کے رسیا ہیں، گناہ ان کی فطرت ثانیہ ہے، اسلام کے غدار اور دو ٹانگوں والے حیوان ہیں۔ لہٰذا علماء اور مبلغین کے لیے یہ روا نہیں کہ ایسے حکمرانوں پر اعتماد کریں اور نرم گوشہ اپنائیں بلکہ ہمیشہ علی الاعلان دین کی حمایت میں ان کی مخالفت اپنے مال، جان، زبان اور قلم کے ذریعہ کرتے رہیں اور آمدہ مصائب پر صبر کرتے رہیں۔ جس طرح ہمارے اکابر و اسلاف مثلاً امام مالک، امام احمد بن حنبل اور ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ نے کیا اور یہی تقاضا ہے امام الموحدین سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ کا۔ وہ اور ہی ہوں گے کم ہمت جو ظلم و تشدد سہ نہ سکے شمشیروسنان کے دھارے پر روداد صداقت کہہ نہ سکے یہ چشم فلک نے دیکھا ہے طاقت میں جو ہم سے بڑھ کر تھے توحید کا جب طوفان اٹھا وہ مدمقابل رہ نہ سکے (12) تبلیغ کی شدید تڑپ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو باپ کی ہدایت کی بڑی تڑپ تھی۔ ان کی خیرخواہی ہمیشہ
Flag Counter