Maktaba Wahhabi

238 - 253
2۔ مساجد کو صاف رکھنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کی صفائی ستھرائی کے لیے مامور کرتے ہوئے فرمایا: (وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿١٢٥﴾) (سورۃ البقرۃ: آیت 25) یعنی: ’’اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے یہ عہد لیا کہ میرے گھر کو اعتکاف بیٹھنے والوں کے لیے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے صاف کرو‘‘۔ گویا کہ مساجد کی صفائی رکھنا پیغمبرانہ منصب ہے اور ان کی صفائی ستھرائی کے درجات بہت ہیں، یاد رہے کہ صفائی سے مراد ظاہری صفائی ہی نہیں بلکہ شرک و بدعات اور معصیت کی صفائی بھی مراد ہے یعنی وہاں شرک کو جگہ نہ دی جائے، شرک کا کوئی کام نہ ہونے دیا جائے، اور وہاں صرف اللہ کی عبادت کی جائے اور کسی دوسرے کی عبادت نہ کی جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ للّٰهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللّٰهِ أَحَدًا ﴿١٨﴾) (سورۃ الجن: آیت 18) یعنی: ’’اور مسجدیں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں، لہٰذا تم اللہ کے علاوہ کسی کو ان میں نہ پکارو‘‘۔ مساجد گھر خدا کے ہیں پکارو ایک اللہ کو عبادت اور دعاؤں میں چھوڑو شراکت غیروں کی مساجد کی صفائی کے جو احکامات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں۔ چند ایک حاضر خدمت ہیں: ((عَنْ اَنَسٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم البُصاقُ في المسجِدِ خطيئةٌ وكفّارتُها دَفْنُها)) [1]
Flag Counter