Maktaba Wahhabi

253 - 253
رنج میں اپنی جان ہلاک کر دیں گے؟‘‘ بہرحال کسی کی خیرخواہی کرنا، اسے صحیح مشورہ دینا اس کی سیدھے راستے کی رہنمائی کرنا یا دین کی راہ دکھانے کی کوشش کرنا اور لوگوں کو اچھی نصیحتیں کرنا بہت بڑی نیکی ہے اور اسلامی اخلاق و آداب کا حصہ ہے۔ 5۔سلام کی ترویج سیدنا ابراہیم علیہ السلام گھر سے نکلتے ہوئے باپ کو سلام کرتے ہیں اور فرماتے ہیں: (قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا ﴿٤٧﴾)(سورۃ مریم: آیت 47) یعنی: ’’فرمایا کہ آپ پر سلام ہو، عنقریب میں آپ کے لیے اپنے رب سے بخشش کی دعا کروں گا، بلاشبہ وہ مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے‘‘۔ اسی طرح آپ علیہ السلام کے پاس فرشتے آئے انہوں نے سلام دیا اور آپ نے جواب میں وعلیکم السلام کہا۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں اس طرح بیان فرماتے ہیں: (وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ)(سورۃ ہود: آیت 69) یعنی: ’’البتہ تحقیق ہمارے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لائے تو انہوں نے سلام کہا تو آپ نے سلام کا جواب دیا‘‘۔ لہٰذا سیرت ابراہیم علیہ السلام ہمیں سلام کہنے اور سلام کا جواب دینے کا درس دیتی ہے۔ اسی طرح سلام اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندوں کو کہتے ہیں اور فرشتے بھی نیک بندوں پر کہتے ہیں اور جنت میں بھی ایک دوسرے کو بطور تحفہ سلام دیا جائے گا، سلام دراصل معاشرے کے اتحاد اور حسن سلوک اور پیارومحبت کا ذریعہ ہے اور جنت میں جانے کا وسیلہ ہے۔ اسلام نے سلام عام کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ مسلمان کے بنیادی حقوق میں سے ایک حق ہے کہ سلام کا جواب دیا جائے۔ اس ضمن میں دو احادیث پیش کی جاتی ہیں۔
Flag Counter