Maktaba Wahhabi

256 - 253
(هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ﴿٢٤﴾ إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ ﴿٢٥﴾ فَرَاغَ إِلَىٰ أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِينٍ ﴿٢٦﴾)(سورۃ الذاریات: آیت 24 تا 26) یعنی: ’’کیا آپ کے پاس ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی بات نہیں پہنچی کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا آپ نے سلام کا جواب دیا اور کہا کہ یہ اجنبی لوگ ہیں، فوراً گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا گائے کا بچھڑا بھون کر لائے‘‘۔ بہرحال مہمان نوازی بہت اچھی خوبی ہے اور یہ ایمان کی علامت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهٗ)) [1] یعنی: ’’جو کوئی تم میں سے اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ مہمان کا احترام کرے‘‘۔ 7۔ امن، نہ کہ دہشت گردی علم برادرانِ توحید کا مشن انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ان کے مولیٰ و آقا کی غلامی میں دے دینا ہے۔ ان کی ساری تگ و دو اور کوشش و کاوش اسی مقصد کے حصول کے لئے ہے، وہ دن رات اسی غم میں گھلتے ہیں کہ انسان واگزار ہو جائیں۔ یہ مقصد و مشن اپنی دلالت میں کتنا واضح، سادہ اور اصولی ہے، مگر وہ جو بندگان خدا کو اپنے خونی پنجہ اور ظلم و استبداد کے آہنہ چنگل میں رکھنا چاہتے ہیں وہ اسی مشن اور اس کے حاملین کو ایک نظر نہیں دیکھ سکتے، اس کی بڑھوتری میں اپنا وجود گھٹتا دکھائی دیتا ہے ان کی تمن داریاں، وڈیرہ شاہیاں اور ناخدائیاں خاک میں ملتی ہیں، ان کا اصرار ہے کہ
Flag Counter