Maktaba Wahhabi

258 - 253
کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی پس اگر تم خبر رکھتے ہو تو بتاؤ کہ ان دو جماعتوں میں سے امن کا مستحق کون ہے‘‘۔ معلوم ہوا کہ شرک و بدعت اور الحاد و زنادقہ، دہشت گردی اور امن و سکون کی پامالی ہے اور مشرک و بدعتی لوگ فتنہ گر اور مفسد ہیں جبکہ توحید کا پرچار امن ہے، نہ کہ دہشت گردی، رب کی حاکمیت کا نقارہ بجانا، باطل خداؤں کی تردید، مزاروں کا انہدام امن کا اہتمام ہے نہ کہ دہشت گردی۔ جہاد اس کا ذریعہ ہے، جہاد تو کوشش ہے بنجر اور سنگلاخ زمین کو شاداب بنانے کی۔ ہاں البتہ اس کے لئے بعض اوقات جھاڑیوں کو اکھاڑنے اور ٹیلوں کو ہموار کرنے کی ضرورت ضرور پیش ہوتی ہے۔ سلفی علماء کی دعوت، ان کا لٹریچر، دعوتِ توحید کے لئے بپا تحریکیں، قیامن امن کی کوششوں سے ہی عبارت ہیں نہ کہ دہشت گردی۔ لہٰذا ان کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانا اور ان کی راہ میں روڑے اٹکانا، ان کے پاک خون سے ہولی کھیلنا واضح ظلم ہے۔ 8۔ نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کرنا اسلامی اقدار کا مقصد اللہ تعالیٰ کے حقوق کی حفاظت اور اس کے احترام کو ملحوظ رکھنا بھی ہے اور ایک اچھا مومن اس صفت کا حامل ہوتا ہے کہ اپنے خالقِ حقیقی کی شکرگزاری کرتا ہے اور ایک بداخلاق انسان اپنے اللہ کے احسان بھی فراموش کر دیتا ہے اور بندوں کے احسانات بھی۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ میں ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ اپنے رب کی شکرگزاری کی جائے کیونکہ آپ علیہ السلام ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کے شکرگزار رہے، قرآن کریم سے دو مقامات ملاحظہ فرمائیں: 1۔ (الْحَمْدُ للّٰهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴿٣٩﴾) (سورۃ ابراہیم: آیت 39)
Flag Counter