Maktaba Wahhabi

26 - 253
تاب ہونے لگے، یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے آپ علیہ السلام کو عہدہ نبوت پر فائز کرتے ہوئے فرمایا: (وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ) (سورۃ البقرہ: 130) ’’کہ ہم نے اسے دنیا میں منتخب فرما لیا۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا:(إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ) (سورۃ البقرہ: 131) جب مالکِ ارض و سماء نے جناب ابراہیم علیہ السلام سے فرمایا: میرے حکم کی تعمیل کے لئے تیار ہو جاؤ، تو تسلیم و رضا کے پیکر نے جواب دیا کہ: (قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١﴾) (سورۃ البقرہ: 131) جی ہاں میں تیار ہوں۔ (إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴿٨٤﴾) (سورۃ الصافات: 84) واقعی آپ علیہ السلام نے سرتسلیم خم کر دیا اور دیدہ و دل فرشِ راہ کر دیا۔ آغازِ تبلیغ اور باپ سے خطاب عالی مقام انبیاء و رسل اور پیغمبران ذی وقار علیہم السلام کے ذمہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے سب سے اہم حکم ’’توحید‘‘ کا پرچار (یعنی رب کی پہچان اور شرک کی تردید) کرنا ہی ہوتا ہے، لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بھی اپنے رب کا یہ حکم پورا کرنے کے لئے تبلیغ کا آغاز کیا اور سب سے پہلے اپنے گھر میں باپ سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: (إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئًا ﴿٤٢﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴿٤٣﴾ يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَـٰنِ عَصِيًّا ﴿٤٤﴾ يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَـٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ﴿٤٥﴾) (سورۃ مریم: 42 تا 45)
Flag Counter