Maktaba Wahhabi

262 - 253
سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٠﴾) (سورۃ الحشر: آیت 10) یعنی: ’’اور جو بعد میں آنے والے مومن ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار! ہمیں بھی بخش دے اور جو ہمارے بھائی ایمان میں ہم سے سبقت لے گئے اور پہلے فوت ہو گئے، ان کو بھی بخش دے اور ہمارے دلوں میں ان ایمان والوں کے بارے میں کوئی کینہ نہ رکھ، بلاشبہ تو شفقت کرنے والا رحم کرنے والا ہے‘‘۔ 11۔ طلبِ جنت کی دعائیں سیرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت جیسی لازوال نعمت کا سوال ضرور کرنا چاہیے، کیونکہ اصلی کامیابی اور حقیقی قرارگاہ وہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی سوال کیا اور فرمایا: (وَاجْعَلْنِي مِن وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ ﴿٨٥﴾) (سورۃ الشعراء: آیت 85) یعنی: ’’اے اللہ مجھے نعمت والی جنت کے وارثوں میں سے بنا دے‘‘۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ) (سورۃ آل عمران: آیت 185) یعنی: ’’جو دوزخ کی آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا، تحقیق وہ کامیاب ہو گیا‘‘۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت پر عمل کر کے ایک اچھا مومن بننے کے ساتھ ساتھ اپنے اللہ سے جنت کا سوال ہمیشہ کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت اور اس کے تمام تقاضوں پر کماحقہ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین ((اللَّهمَّ أحسِنْ عاقبتَنا في الأمورِ كلِّها، وأجِرْنا من خِزيِ الدُّنيا وعذابِ الآخرةِ))
Flag Counter