اجرام فلکی پر ایک نظر اور مشرکانہ عقائد کا بطلان
مشرک عقل کا اندھا ہوتا ہے، اسی لئے وہ کئی خداؤں کا بندہ ہوتا ہے، ابراہیم علیہ السلام کی قوم جہاں نمرود کو خدا مانتی تھی وہاں بتوں کی پجاری بھی تھی، یہیں پہ بس نہیں بلکہ سورج، چاند، تاروں کی پوجا بھی کرتی تھی، وہ لوگ ان کی تاثیر کے قائل تھے اور انہیں نفع و نقصان کا مالک سمجھتے تھے۔
چنانچہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے خداداد بصیرت کے تحت تبلیغ کے لئے عقلی دلائل کی حکمتوں کا اصول اپنایا اور حجتِ قاطعہ کے ساتھ ان فلکی خداؤں کی تردید کر کے قوم کو لاجواب کیا۔ [1]
قرآن حکیم نے اس کا نقشہ یوں کھینچا ہے:
(فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هَـٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ
|