Maktaba Wahhabi

36 - 253
(فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ ﴿٨٨﴾ فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ ﴿٨٩﴾ فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ ﴿٩٠﴾) (سورۃ الصافات: 88 تا 90) یعنی: ’’آپ علیہ السلام نے ایک نگاہ ستاروں پر اٹھائی اور فرمایا کہ میں تو مریض ہوں۔ پس وہ آپ علیہ السلام سے منہ موڑ کر چلے گئے۔‘‘ ابراہیم علیہ السلام قوم کے بت کدے میں قوم میلے میں مصروف ہے، ابراہیم علیہ السلام قوم کے خداؤں سے ملاقات کرنے کے لئے بت کدے میں پہنچ جاتے ہیں اور جس طرح ان سے مخاطب ہوئے، قرآن حکیم نے اس کا منظر سورہ صافات میں یوں کھینچا ہے: (فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿٩١﴾ مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ﴿٩٢﴾ فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ ﴿٩٣﴾) (سورۃ الصافات: 91 تا 93) یعنی: ’’آپ علیہ السلام ان کے معبودوں تک جا پہنچے اور پوچھا: ’’تم کھاتے کیوں نہیں ہو؟‘‘ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم بات تک نہیں کرتے؟ پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ انہیں مارنے پر پل پڑے۔‘‘ اور ان کا حشر کیا اس کا نقشہ سورہ انبیاء نے یوں پیش کیا ہے: (فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلَّا كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ ﴿٥٨﴾ قَالُوا مَن فَعَلَ هَـٰذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٥٩﴾ قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ ﴿٦٠﴾) (سورۃ الانبیاء: 58 تا 60) یعنی: ’’آپ علیہ السلام نے ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے، البتہ صرف بڑے بت کو چھوڑ دیا، یہ بھی اس لئے کہ وہ سب اس کی طرف لوٹیں۔ [1]وہ کہنے لگے کہ ہمارے خداؤں کا یہ حشر کس نے کیا ہے؟ بولے: ہم نے ایک نوجوان کو ان کا تذکرہ کرتے سنا ہے، اس کو ابراہیم کہا جاتا ہے۔‘‘
Flag Counter