Maktaba Wahhabi

40 - 253
(قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ﴿٦٩﴾ وَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ ﴿٧٠﴾) (سورۃ الانبیاء: 69، 70) یعنی: ہم نے کہا: ’’اے آگ! ابراہیم علیہ السلام کے لئے سلامتی والی ٹھنڈی بن جا، (چنانچہ آگ کی فطرت ہی بدل گئی) قوم نے تو آپ علیہ السلام کے ساتھ چال چلنے کا ارادہ کیا تھا مگر ہم نے انہیں ناکام کر دیا۔‘‘ دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَأَنجَاهُ اللّٰهُ مِنَ النَّارِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿٢٤﴾) (سورۃ عنکبوت: 24) یعنی: ’’اللہ نے ان کو آگ سے نجات دی، بلاشبہ اس میں ایمان لانے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘ آزر دنگ رہ گیا ۔۔۔۔ قوم حیرت زدہ ہو گئی، نمرود ششدر رہ گیا، مگر اللہ رب العزت کے اتنے بڑے کمال کو آنکھوں سے دیکھ کر بھی ایمان کی توفیق نہ مل سکی۔ ستیاناس ہو تکبر و عناد کا کہ اس کے سامنے تو سینکڑوں دلیلیں بے سود اور ہزاروں وعظ بے اثر ہی رہتے ہیں۔ کلام آخریں سیاق قرآن گواہ ہے کہ آگ سے نکل کر آپ علیہ السلام قوم سے یوں مخاطب ہوئے: (وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللّٰهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ ﴿٢٥﴾) (سورۃ عنکبوت: 25) یعنی: ’’تم نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی پرستش صرف دنیا کی زندگی میں اپنی دوستی قائم رکھنے کے لیے کی ہے، مگر تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے کے انکاری بن جاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے اور تم سب کا
Flag Counter