Maktaba Wahhabi

42 - 253
میری عزت سب منہدم ہو چکی ہیں۔ حق سے روگردانی کے بعد عذابِ الٰہی اس طرح مسلط ہوتا ہے کہ ’’ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ‘‘ کہلانے والے کی ناک کے راستے سے دماغ میں مچھر داخل ہوتا ہے، سر میں شدید درد ہوتی ہے، قلق و اضطراب کا عالم طاری ہو جاتا ہے، نوکر مقرر کیا جاتا ہے، سر میں جوتے مارتا ہے تو لمحہ بھر آرام نصیب ہوتا ہے، پھر درد شروع ہو جاتا ہے، پھر جوتے پڑتے ہیں، یوں یہ خدائی کا دعویدار جوتے کھاتے کھاتے مر جاتا ہے۔ تاریخ انسانی نے ایسے کتنے ہی جھوٹے خدا دیکھے ہیں، جو ذلت اور پھر فنا کے گھاٹ اتار دئیے گئے، مگر حقیقی رب ہمیشہ سے زندہ اور قائم ہے، جو قادر مطلق، مقتدر اعلیٰ اور عزتوں کا مالک ہے۔ (سبحان اللّٰه وبحمده سبحان اللّٰه العظيم) اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے نظریاتی اختلاف اور سوشل بائیکاٹ توحید کا حسین تقاضا یہ ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا جائے، وہاں غیروں کی الوہیت و ربوبیت باطلہ کا انکار بھی کیا جائے، صرف انکار ہی نہیں بلکہ مشرکین اور ان کے شرکاء سے عداوت کا اعلان ببانگ دہل کیا جائے، اِسی پر بس نہیں بلکہ موحد انسان اپنے پختہ نظریات اور اٹل عقائد کی وجہ سے اللہ کے دشمن کے دل میں کھٹکتا رہے۔ اِسی طرح کی عداوت سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مول لی اور قوم سے براءت کا اعلان ڈنکے کی چوٹ کیا، قوم کے عقائد کی نفی کی، ان کے خداؤں کا قلع قمع کیا، حکمران سے ٹکر لی، باپ اور قوم کی محبتوں کی پرواہ نہ کی، پھر قرآن مجید نے بھی آپ علیہ السلام کے اس عمل کو ’’کلمہ باقیہ‘‘ قرار دیا اور رہتی دنیا تک بنی نوع انسان کے لئے ایمان کا معیار بنا دیا، ارشاد باری تعالی ہے: (قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ
Flag Counter