Maktaba Wahhabi

47 - 253
ہیں، نماز سے فارغ ہوئے اور معاملے کا حال پوچھا تو سیدہ سارہ علیہا السلام نے قصہ سنایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے کافر کے شر سے نجات دی ہے اور اس نے خدمت کے لئے ہمیں اپنی بیٹی وقف کر دی ہے، اس پر آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی۔ [1] آپ علیہ السلام یہاں سے واپس لوٹے اور ارض فلسطین میں ’’السبع‘‘ کے مقام پر فروکش ہوئے، جو صحرائے شام کے جنوب میں واقع ہے، ادھر لوط علیہ السلام کو آپ کی واپسی کی خبر ملی تو وہ بھی آپ علیہ السلام کو اسی مقام پر آ ملے۔ کچھ عرصہ یہاں قیام کرنے کے بعد آپ علیہ السلام نے لوط علیہ السلام کو تبلیغ کے لئے فلسطین کے علاقہ مؤتفکہ کے شہر سذوم اور اس کی نواحی بستیوں میں بھیج دیا اور خود ہجرت کر کے مقامِ حبرون آ کر قیام کیا، جس کا نام بعد میں الخلیل پڑ گیا، اب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی عمر اَسی (80) برس ہو چکی ہے، اللہ کا حکم نازل ہوتا ہے کہ ختنہ کرو، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ابراہیم علیہ السلام نے اَسی (80) سال کی عمر میں تیشے کے ساتھ اپنا ختنہ خود کیا۔‘‘ [2] سچ بولتے ہیں وہ جھوٹ کی عادت نہیں انہیں صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ایک حدیث کے مطابق روز قیامت انبیاء علیہم السلام کا امتوں کو رب کے سامنے سفارش کرنے سے انکار اور اپنی اپنی لغزش بیان کر کے عذر کرنا مذکور ہے، اس میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ بھی ہے کہ وہ کہیں گے، میں بھی آپ لوگوں کی سفارش نہیں کر سکتا، کیونکہ میں نے تو تین جھوٹ بولے تھے، ’’ إِنِّي سَقِيمٌ‘‘ (میں مریض ہوں) کہا تھا ’’ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا‘‘ (بلکہ یہ ان کے اس بڑے
Flag Counter