Maktaba Wahhabi

54 - 253
یعنی رُک جا رُک جا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم فرمائے اگر وہ زم زم کو اپنی حالت پر چھوڑ دیتی تو وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔‘‘ [1] جب پانی عام ہو گیا تو قبیلہ بنو جرہم بھی یہاں آ کر آباد ہو گیا اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام بھی وقتاً فوقتاً ان کی خبر گیری کے لئے آیا کرتے تھے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زندگی آزمائشوں، قربانیوں اور اطاعتوں کی لازوال داستان آزمائش کا اختتام نہیں بلکہ ابھی تو ابتداء ہے، جو بچہ ساری عمر کی مناجات کا نتیجہ، آنکھوں کی ٹھنڈک، بڑھاپے کا سہارا ۔۔۔ ابھی انگلی پکڑ کر چلنے کے قابل ہوا تھا، ماں باپ کا اکلوتا چشم و چراغ اور میٹھی میٹھی باتیں کرنے والا ہے، ایسی آزمائش آتی ہے کہ خود اللہ تعالیٰ بھی اس کو عظیم آزمائش فرما رہا ہے، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خواب کے ذریعے اسی بچے کی قربانی دینے کا حکم ملتا ہے تو فوراً سرتسلیم خم کرتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللّٰهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ﴿١٠٢﴾ فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾ وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿١٠٤﴾ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾ إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ ﴿١٠٧﴾ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴿١٠٨﴾ سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ ﴿١٠٩﴾ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١١٠﴾ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١١﴾) (سورۃ الصافات: 102 تا 111) یعنی: ’’جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے تو اس
Flag Counter