Maktaba Wahhabi

114 - 148
فرزند، مولانا سید عبدالواحد غزنوی کے بھتیجے،اور مولانا سید عبداللہ غزنوی کے پوتے تھے اس لئے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ مولانا غزنوی خود بھی علمائے کرام کا بہت احترام کرتے تھے اور اپنے سامنے کسی عالم خواہ وہ کسی مکتب فکر سے تعلق رکھتا ہو اس کے خلاف کوئی بات سننا گوارا نہیں کرتے تھے اس سلسلہ میں مولانا محمد اسحق بھٹی لکھتے ہیں کہ : ’’مولانا غزنوی علمائے دین کا بے حد احترام کرتے تھے اگر کوئی شخص کسی عالم کا ناقدانہ یا مخالفانہ انداز میں ذکر کرتا تو انہیں بڑی تکلیف ہوتی ایک مرتبہ وہ بیمار تھے اور جامعہ سلفیہ کی انتظامیہ کمیٹی کی میٹنگ ان کے کمرے میں ہورہی تھی مولانا محمد اسمٰعیل سلفی بھی اس میں شامل تھے ایک شخص نے جو دراصل گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے تھے اور فیصل آباد میں ان کا کاروبار تھا مولانا حافظ محمد گوندلوی مرحوم و مغفور کا ذکر توہین آمیز الفاظ میں کیا اور کہا کہ وہ ہمارے ملازم ہیں لیکن ہماری بات نہیں مانتے مولانا غزنوی کو یہ الفاظ سن کر سخت غصہ آیا فرمایا نہایت افسوس کی بات ہے کہ آپ حافظ صاحب کے متعلق ملازم کا لفظ استعمال کرتے ہیں آپ ان کے علم وفضل سے واقف نہیں ؟پھر مولانا محمد اسمٰعیل صاحب سے مخاطب ہوکر کہا آپ نے ان کو جامعہ سلفیہ کمیٹی کارکن مقرر کیا ہے جنہیں یہ معلوم نہیں کہ علماء کے لئے کس قسم کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں مجھے ان کے الفاظ اور لہجے سے سخت صدمہ ہوا ہے مولانا اسمٰعیل کوان صاحب کی طرف سے مولانا غزنوی سے معذرت کرنا پڑی‘‘۔(نقوش عظمت رفتہ:58) کتب خانہ : مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے امرتسر میں اپنا ایک بہترین کتب خانہ بنایا تھا جس میں تفسیر،حدیث، فقہ،اصول فقہ،شرح و حدیث، اصول حدیث،تاریخ و سیر،فلسفہ اور منطق اور ادبیات وغیرہ پر بہترین عمدہ و نایاب کتابوں کا ذخیرہ جمع کیا تھا۔مولانا ہر کتاب کی بہترین جلد بنواتے اور الماریوں میں
Flag Counter