Maktaba Wahhabi

116 - 148
کا نقطہ نظر احناف سے مختلف ہے احناف کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی ہوتی ہیں اور طلاق واقع ہوجاتی ہے جسے طلاق مخلفہ کہتے ہیں کہ لیکن اہلحدیث کے نزدیک ایک مجلس میں بے شک کتنی ہی مرتبہ طلاق طلاق کا لفظ بولا جائے تو اسے ایک ہی طلاق سمجھاجائے گا۔اور وہ طلاق رجعی ہوگی جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے‘‘۔(نقوش عظمت رفتہ: 26۔27) قادیانیت کی تردید قادیانیت کی تردید میں برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات قدر کے قابل ہیں اس فرقہ باطلہ کی تردید سب سے علمائے اہلحدیث نے کی اور ان کے خلاف تقریری و تحریری جہاد کیا اور ان کوہر محاذ پر ذلیل و خوار کیا قادیانیوں سے تحریری و تقریری مناظرے کئے اور ان کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں کتابیں بھی لکھیں ۔ قادیانیت کی تردید میں جن علمائے اہلحدیث نے نمایاں خدمات سرانجام دیں ان میں شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا محمد حسین بٹالوی،مولانا محمد بشیر سہسوانی، مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری،مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مولانا حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا ابو القاسم سیف بنارسی، مولانا عبداللہ امرتسری،مولانا عبداللہ ثانی امرتسری،مولانا حافظ محمد محدث گوندلوی،مولانا احمد الدین گگھڑوی،مولانا نور حسین گھر جاگھی،مولانا حافظ ابراہیم کمیرپوری، مولانا اسمٰعیل السلفی، مولانا عبدالمجید سوہدروی،مولانا محمد حنیف ندوی، اور مولانا سید محمد داؤد غزنوی خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے اس فرقہ باطلہ کے خلاف تقریر و تحریر سے جو کارہائے نمایاں سر انجام دیئے وہ تاریخ اہلحدیث کا ایک درخشندہ باب ہے۔1936ء میں مولانا ظفر علی خان مرحوم نے اخبار زمیندار کا مرزائی نمبر شائع کیا جس میں مولانا سید داؤد غزنوی کا ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان تھا۔اسلام اور قادیانیت۔ مرزائی مسلمانوں سے الگ فرقہ ہے مرزا غلام احمد اور مرزا محمود کی تحریروں کی روشنی میں اس مضمون
Flag Counter