Maktaba Wahhabi

133 - 148
ہے‘‘۔(داؤد غزنوی:143) اخلاق و عادات: مولانا سید محمد داؤد غزنوی اخلاق و عادات کے اعتبار سے بہت بلند تھے ذکر الہی بڑی کثرت سے کرتے تھے تہجد کی نماز تمام زندگی نہیں چھوڑی نماز باجماعت ادا کرتے تھے نماز میں انتہائی خشوع و خضوع کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی ہر نماز کے بعد وظائف پڑھتے اور ہاتھ اٹھا کر بڑی دیرتک دعا کرتے تھے نماز فجر،نماز مغرب اور نمازعشاء کے بعد دیر تک وظائف میں مشغول رہتے۔ حقوق العباد کابہت زیادہ خیال رکھتے تھے جب کوئی عالم یا انکے کسی دوست کاانتقال ہوجاتا تو انکے لواحقین سے گھر جاکر تعزیت کرتے تھے مروت اور رواداری کے وصف سے بہت زیادہ متصف تھے۔ سید ابوبکر غزنوی مرحوم لکھتے ہیں کہ : ’’وہ ایک واضح مسلک رکھتے تھے اور زندگی بھر پورے یقین اور اذعان کے ساتھ اس مسلک کاپرچار کرتے رہے مگر دوسروں کے عقائد و افکار کی تضحیک نہیں کرتے تھے تمام جماعتوں کے علماء کے ساتھ بڑی عزت و احترام کیساتھ پیش آتے‘‘۔(داؤد غزنوی :289) حق گوئی اور بیباکی میں ان کی مثال نہیں پیش کی جاسکتی اس وصف میں برصغیر میں کوئی ان کا ثانی نہیں تھا جس بات کو حق سمجھتے اسکا برملا اظہار کرتے اور اس سلسلہ میں کسی کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ مولانا داؤد غزنوی بہت زیادہ نفاست پسند تھے خوش اخلاق،خوش گفتار،خوش لباس اور خوش خوراک تھے اللہ تعالی نے بہترین صورت و سیرت سے نوازا تھا۔مولانا اسحق بھٹی لکھتے ہیں کہ : ’’سرخ و سفید رنگ،باوقار پرجلال چہرہ، کشادہ پیشانی،فکروتدبر کی لکیروں سے مزین، ستواں ناک، تیز آنکھیں،ان کی ذہانت وفطانت کی غماز،سفید براق سی خوبصورت داڑھی، معتدل جسم، میانہ قد، گرجدار بارعب آواز، گفتار و کردار میں جلال و جمال کا حسین امتزاج،متانت و سنجیدگی کاپیکرو انداز،چال میں تمکنت گفتگو میں اعتدال،رائے میں
Flag Counter