Maktaba Wahhabi

201 - 402
ڈاکٹر محمود احمد غازی ۔۔۔ایک عظیم مفکر و خطیب (پیدایش: 18 ستمبر 1950ء ،وفات: 26 ستمبر 2010ء) چند ہفتے قبل دیوبندی مکتبِ فکر کے معروف دار العلوم جامعہ امدادیہ ستیانہ روڈ فیصل آباد میں جامعہ کے رئیس مفتی محمد طیب کی تصنیف شرح ترمذی کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی،جس کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمود احمد غازی تھے۔اس پروقار اور علمی تقریب کی صدارت محترم مولانا مجاہد الحسینی فرما رہے تھے۔سامعین میں جامعہ کے اساتذہ و طلبا کے علاوہ شہر کے تاجر،پروفیسرز اور ممتاز علما تشریف فرما تھے۔ موقع کی مناسبت اور موضوع کے اعتبار سے ڈاکٹر صاحب نے امام ترمذی کے سوانح حیات،ان کی تصنیف کی صحاحِ ستہ میں امتیازی خصوصیت اور امام ترمذی کے بلند مرتبت استاذ امام بخاری کی ثقاہت و فقاہت اور خدماتِ جلیلہ پر سحر انگیز خطاب فرمایا۔اہمیتِ حدیث کو انھوں نے نہایت احسن اور مفکرانہ انداز سے قریباً ڈیڑھ گھنٹے تک واضح فرمایا۔ قرآن حکیم کی آیتِ مبارکہ:﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴾[النحل: ۴۴] کی روشنی میں انھوں نے وضاحت کی کہ حدیث کے بغیر قرآن فہمی ناممکن ہے،یہی وجہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر موقعوں پر کاتبینِ وحی کو اپنے فرامین ضبطِ تحریر میں لانے کا حکم دیا۔چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دمِ واپسیں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرمان و عمل کو احاطۂ تحریر میں محفوظ
Flag Counter