Maktaba Wahhabi

223 - 402
محترم مولانا محمد عبداﷲ گورداسپوری مدظلہ العالی[1] (پیدایش: 1916ء ،وفات: 7 مئی 2012ء) خدا جانے کیا راز ہے کہ حضرت مولانا محمد عبداﷲ گورداسپوری آف بوریوالہ کی عمرِ رواں منزلِ شباب کو بہت پیچھے چھوڑ چکی ہے،مگر پھر بھی ان کی تقریر کی روانی ڈھلنے میں نہیں آ رہی۔کہتے ہیں: ’’جسم بوڑھا ہو جاتا ہے تو محبت جوان ہو جاتی ہے۔‘‘ عمر بڑھنے کے ساتھ تقریر و تحریر میں سلوٹیں پڑ جاتی ہیں،لیکن ہمارے ممدوح مولانا محمد عبداﷲ کا معاملہ یوں مختلف ہے کہ ان کی تقریر میں متانت تو ہے،لیکن سنجیدگی نے شگفتگی کی چاندنی کو ذرا بھی میلا نہیں کیا۔دوست اور احباب مولانا موصوف کو برس ہا برس سے بابائے تبلیغ کے لقب سے یاد کرتے ہیں،لیکن ان میں اب بھی بقول حفیظ جالندھری ع ابھی تو میں جوان ہوں کا سا جذبہ اور بانکپن دیکھنے میں آتا ہے۔ان کی مجلس میں کمال کی ظرافت و لطافت اور تقریر میں مٹھاس جہاں سامعین کے لیے مسحور کن ہوتی ہے،وہاں معلومات کا بے بہا خزینہ بھی فراہم کرتی ہے۔مسلک کے مرحوم اکابر کے تذکرے اور ان کی دلچسپ خدماتِ دینیہ اور دعوت و ارشاد کے سلسلے کی تگ و تاز کے بیان سے نوجوان علما کو بڑی توانائی اور راہنمائی ملتی ہے۔وہ بڑے مضبوط حافظے کے مالک
Flag Counter