Maktaba Wahhabi

280 - 402
ملفوظاتِ اسلاف کئی برس قبل کی بات ہے کہ راولپنڈی سے واپسی پر میں اور مولانا علی محمد صمصام گوجرانوالہ میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔مقصد ملاقات اور خیر و عافیت معلوم کرنا تھی۔مولانا سے بڑی خوش گوار ملاقات اور بات چیت ہوئی۔انھوں نے خادمِ مسجد کو چائے لانے کے لیے فرمایا۔مولانا صمصام کہنے لگے: ’’حضرت! میں تو چائے کا عادی نہیں ہوں۔‘‘ مولانا برجستہ فرمانے لگے: ’’بھئی! عادی نہیں تو ثمودی سہی۔‘‘ مولانا کے اس جملے سے ہم بہت لطف اندوز ہوئے اور پھر چائے وائے چلتی رہی۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی آٹھویں سالانہ کانفرنس اپریل 1965ء میں سیالکوٹ میں منعقد ہوئی تھی۔کانفرنس کے تیسرے روز اتوار کے دن کھانے پر سیالکوٹ کے منتظمینِ کانفرنس نے مولانا محمد اسماعیل سے عرض کی کہ اخراجات ہماری توقع سے کہیں زیادہ ہو رہے ہیں،کانفرنس کے بعد لاؤڈ سپیکر اور پنڈال وغیرہ کے بڑے بھاری بل نظر آ رہے ہیں۔مولانا نے فرمایا: آپ لوگوں کو گھبرانے کی کیا ضرورت ہے،میں انتظام کرتا ہوں۔ مولانا سلفی نے حافظ محمد یوسف گکھڑوی اور مولانا محمد حسین شیخوپوری کو بلایا اور فرمایا کہ حافظ صاحب! آپ نمازِ ظہر کے بعد اپنے مخصوص طرزِ تقریر سے لوگوں کے دلوں کو نرم کریں،پھر مولانا محمد حسین سے فرمایا کہ آپ عشا کے بعد نرم دل
Flag Counter