Maktaba Wahhabi

293 - 402
تحریکِ پاکستان اور علمائے اہلِ حدیث 23 مارچ 1940ء کو مینارِ پاکستان لاہور میں مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس میں قراردادِ پاکستان منظور ہوئی تھی۔قائد اعظم کی صدارت میں منعقدہ اس عظیم الشان اجلاس میں مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا حافظ محمد گوندلوی اور مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی رحمہم اللہ جیسے اکابر علمائے اہلِ حدیث موجود تھے۔اسی اجلاس کے بعد تحریکِ پاکستان کا آغاز ہو گیا۔مولانا ثناء اﷲ امرتسری علالت کے سبب شریکِ اجلاس نہ ہو سکے،لیکن انھوں نے اپنے اخبار ’’اہلِ حدیث‘‘ میں قراردادِ پاکستان کی نہ صرف بھرپور تائید کی،بلکہ علمائے اہلِ حدیث کو تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔بہت سے علمائے کرام نے مولانا امرتسری اور اس سیاسی راہنمائی پر لبیک کہا اور خاص طور پر ان کی ایما پر کام کرنے والوں میں مولانا عبداﷲ ثانی،مولانا علی محمد صمصام،مولانا حافظ عبدالخالق صدیقی،مولانا محمد عبداﷲ گورداسپوری،مولانا یعقوب بھانبڑی،مولانا عبداﷲ معمار،مولانا احمد دین گکھڑوی،مولانا عبدالرحیم اشرف اور شیخ الحدیث مولانا محمد عبداﷲ ویرووالوی جیسے نوجوان علما پیش پیش تھے۔ سات سالہ جدوجہد کے نتیجے میں 1947ء کی 14 اگست کو یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور دنیا کے نقشے پر نوزائیدہ مملکتِ پاکستان کے نام سے نمودار ہوئی۔اس سات سالہ پرآشوب عرصے میں علمائے اہلِ حدیث نہ صرف تحریک کے ہراول دستے میں شامل رہے،بلکہ مسلم لیگ کی صفِ اول کے قائدین میں ان کا شمار رہا۔
Flag Counter