Maktaba Wahhabi

302 - 402
تحریکِ پاکستان میں علمائے اہلِ حدیث کا کردار راقم الحروف کی عمر تقسیمِ ملک کے زمانے میں سات آٹھ برس تھی۔ضلع امرتسر کا مشہور اور مردم خیز قصبہ پٹی ہمارا شہر تھا،جہاں بچوں کے شب و روز جلوسوں میں یہ نعرہ زبانِ زدِ عام تھا۔بڑوں کے اجلاسوں میں تقریریں کرنے والوں میں حافظ محمد احمد پٹوی،مولانا سید عبدالرحمان شاہ (خطیب جامع مسجد اہلِ حدیث پٹی منڈی)،مولانا عبدالرحمان (خطیب پرانا شہر۔جامع اہلِ حدیث خانیوال میں خطیب رہے اور چند سال قبل انتقال ہوا) محترم میاں عبدالستار (سرگودھا) شامل تھے۔ان کے کارکنان میں حافظ عبدالرحمان قصوری،مولوی عبدالعظیم انصاری،حاجی محمد علی وہاڑی،حاجی کریم بخش (والد محمد عبداﷲ کوثر ناظم جمعیت خانیوال)،صوفی جمال دین (والد حبیب الرحمان برادران عبدالحکیم ضلع خانیوال) اور میرے والد مرحوم حاجی عبدالرحمان شامل تھے۔یہ سب پر جوش نوجوان تھے اور آئے دن سکھوں اور ہندوؤں کے خلاف برسرپیکار رہتے تھے۔فسادات کے دوران میں انھوں نے بہت سے نامی گرامی سکھ لیڈروں کو تہ تیغ کیا۔ کئی سال گزرے،ایک مرتبہ فیصل آباد میں 14 اگست کے حوالے سے کارپوریشن ہال میں منکرینِ حدیث کے سرخیل مسٹر غلام احمد پرویز نے تقریر کرتے ہوئے علما پر بری طرح طعن و تشنیع کی اور کہا کہ ان لوگوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی۔راقم نے انھیں ایک رقعہ لکھ کر کہا: قائد اعظم کا ساتھ دینے والے علما کے بارے میں بھی بتائیں تو انھوں نے تقریر کا رخ بدل کر سب سے پہلے علامہ میر سیالکوٹی
Flag Counter