Maktaba Wahhabi

310 - 402
23 مارچ کے پس منظر میں علمائے اہلِ حدیث کا کردار آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کے روزِ اول سے اہلِ حدیث علما خصوصاً حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری اور حضرت مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کانگریس کو خیر باد کہہ کر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر چکے تھے۔جلیانوالہ کے سانحے کے بعد 1920ء میں امرتسر میں مسلم لیگ کا عظیم الشان جلسہ منعقد ہوا،جس کی صدارت حکیم اجمل خان نے کی تھی،یہی وہ اجلاس تھا جس میں قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلم لیگ کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔اس عظیم اجلاس کی مجلسِ انتظامیہ کے صدر جوان رعنا مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ تھے۔ بعد ازاں چلتے چلتے مسلم لیگ ایک آل انڈیا تنظیم اور مسلمانانِ ہند کی ایک بڑی جماعت کی حیثیت سے ابھری اور اپنے نامی گرامی قائدین کے سبب شہرت اختیار کر گئی،یہاں تک کہ 1930ء کا وہ وقت بھی آن پہنچا،جب الٰہ آباد کے مسلم لیگ کے اجلاس میں علامہ اقبال نے اسلامی ریاست،یعنی پاکستان کا تصور پیش کیا۔علمائے اہلِ حدیث نے اس تجویز کو کمال پذیرائی دی۔اس اجلاس میں مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی بنفسِ نفیس موجود تھے،اسی اجلاس سے تحریکِ پاکستان کا آغاز ہو گیا۔ علامہ اقبال نے تحریک کی قیادت کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کو آگے بڑھایا اور ہر سطح پر ان کے دست و بازو بنے رہے۔اس زمانے میں اہلِ حدیث علمائے کرام اپنی مسلکی تبلیغی اور تدریسی ذمے داریوں کے ساتھ ساتھ
Flag Counter