Maktaba Wahhabi

329 - 402
16 دسمبر 1971ء کا سانحہ اور ہمارے اسلاف ملکی تاریخ میں 16 دسمبر 1971ء کا سانحہ ناقابلِ فراموش ہے،جب کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت ٹوٹ گئی اور ملک کے دونوں حصے مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔اگرچہ اس میں اقتدار کی ہوس میں مبتلا سیاستدانوں کی عاقبت نااندیشی کا بھی بہت بڑا دخل ہے،لیکن جب تقسیمِ برصغیر کے وقت شاطر انگریز کی سازش نظر آ رہی تھی تو صاف معلوم ہوتا تھا کہ یہ دیوارِ کج زیادہ دیر پائیدار نہیں رہ سکتی۔یہی وجہ ہے کہ مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم،تقسیم کی غیر فطری اور ہندو کی اس غلط روش پر منصوبہ بندی سے قریباً ایک سال قبل کانگریس کی صدارت سے الگ ہو گئے تھے،انھوں نے بھانپ لیا تھا کہ گاندھی اور نہرو اب اصل مقاصد کو نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔ یہ حقیقت اب چھن چھن کر واضح ہو رہی ہے کہ مولانا ابو الکلام آزاد کو بعض حلقے جس طرح بدنام کر رہے تھے،وہ سراسر غلط پروپیگنڈے کا نتیجہ ہے۔اور یہ بھی ایک سچائی کی دلیل ہے کہ مولانا نے اپنی اسی زمانے میں ’’آزادیِ ہند‘‘ نامی ضخیم کتاب میں لکھ دیا تھا: ’’پاکستان زیادہ سے زیادہ پچیس سال اپنا وجود قائم رکھ سکے گا اور پھر دو حصوں میں بٹ جائے گا،کیوں کہ دونوں حصوں کو ملانے اور آمد و رفت کے لیے زمینی راستہ ہی نہیں،بلکہ دونوں کے درمیان ایک ہزار میل کی
Flag Counter