Maktaba Wahhabi

61 - 402
غزنوی چشمۂ فیض حضرت سید محمد عبداﷲ غزنوی نے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کی خدمت میں حاضر ہو کر حدیث پڑھی۔طالب علمی کے دوران میں سید صاحب زہد و ورع کے حامل اور تقویٰ شعار نوجوان تھے،گویا سراپائے عمل و کردار اور پیکرِ حسنات تھے۔نمازوں میں خشوع و خضوع ایسا کہ دنیا و مافیہا سے یکسر فراموشی،یہی وجہ ہے کہ جب فارغ التحصیل ہو کر گئے تو میاں نذیر حسین فرمایا کرتے تھے: ’’عبداﷲ حدیث مجھ سے پڑھ گیا،مگر نماز پڑھنا مجھے سکھا گیا۔‘‘ سید صاحب نے افغانستان جیسے سنگلاخ علاقے اور شرک و بدعات سے اَٹے پڑے ماحول میں توحیدِ باری تعالیٰ کے ایسے چراغ جلائے،جس سے شرک کی ظلمتیں چھٹتی چلی گئیں اور لوگوں کے قلوب و اذہان اﷲ تعالیٰ کی الوہیت سے جگمگانے لگے۔جہاں سید صاحب کی تبلیغ کے اثرات سے عوام الناس کے عقائد درست ہو رہے تھے،وہاں بدعتی علما ان کی مخالفت میں سرگرم تھے۔جو لوگ سید صاحب کے حلقۂ ارادت میں آنے کی کوشش کرتے،یہ اشخاص انھیں روکتے اور سید صاحب کے فیض سے مستفید ہونے میں بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کرتے،یہاں تک کہ ان کے خلاف سربراہِ مملکت کے کان بھرنے سے بھی باز نہ آتے۔بالآخر بادشاہ نادرشاہ نے ان کی ملک بدری کے احکامات جاری کر دیے۔ سید صاحب نے غزنی افغانستان کو چھوڑنا اور وہاں سے ہجرت کر جانا
Flag Counter