Maktaba Wahhabi

115 - 924
3۔حافظ عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ(م، ۲۰؍ اگست، ۱۹۶۴ء): (۱)۔ حافظ صاحب رحمہ اللہ کم گو اور خاموش طبع تھے۔ بے معنی اور لایعنی گفتگو سے پرہیز کرتے تھے۔ غصے کی بات پر غصے کا اظہار کرتے، مگر کسی کو برا نہ کہتے۔ دین کی مخالفت پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے۔ بدعتی کو برا سمجھتے۔ اس کو سلام نہ کہتے اور اس سے مصافحہ ہر گز نہ کرتے۔ بدعتی کی اقتدا میں نماز نہ پڑھتے۔(بزمِ ارجمنداں ، ص: ۲۷۷) (۲)۔ اللہ تعالیٰ کا حافظ صاحب پر خاص فضل تھا کہ انھوں نے خالص علمی زندگی بسر کی اور بے شمار علما و طلبا نے ان سے علم حاصل کیا اور ہمیشہ اللہ کے دین کی خدمت کرتے رہے۔(ص: ۲۸۴) 4۔مولانا نور حسین گر جاکھی رحمہ اللہ(م، ۱۸؍ دسمبر۱۹۵۱ء): (۱)۔ وعظ میں بسا اوقات مولانا نور حسین کی آنکھیں اشک بار ہو جاتی تھیں ۔ یہی اثر ان کے سامعین پر پڑتا تھا۔ ان کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہو جاتے تھے۔(قافلۂ حدیث، ص: ۶۱) (۲)۔ مناظرے میں بھی ان کا ایک انداز تھا اور یہ انداز انھوں نے حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ سے سیکھا تھا۔ وہ کسی سے مناظرہ کرنے سے پہلے دو رکعت نفل پڑھتے اور پھر اللہ سے کامیابی کی دعا کر کے مناظرے کا آغاز کرتے تھے۔ انھوں نے کئی مرتبہ عیسائیوں ، آریہ سماجیوں ، مرزائیوں اور دیگر مذاہب کے مشہور مناظرین سے مناظرے کیے۔ اور ہر مناظرے میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا فرمائی۔(ص: ۶۲) (۳)۔ سیاست سے ان کا کوئی تعلق نہ تھا۔ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ تھے۔ لوگ ان کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے، ہندو سکھ بھی ان کا احترام کرتے تھے۔(ص: ۶۵) 5۔مولانا عبداللہ گورداس پوری رحمہ اللہ(م، ۷؍ مئی ۲۰۱۲ء): (۱)۔ مولانا عبداللہ رحمہ اللہ خوش مزاج، خوش طبع، خوش اخلاق، خوش کلام عالم تھے۔ ہر چھوٹے بڑے شخص سے خوش دلی سے ملتے، سب ان کی عزت کرتے تھے اور ان کے ہم مسلک حضرات ان کا بہت احترام کرتے تھے۔ اور غیر مسلک کے حاملین بھی ان کا بہت احترام کرتے تھے۔(بزمِ ارجمنداں ، ص: ۶۰۹) (۲)۔ مولانا عبداللہ رحمہ اللہ صرف وعظ و تقریر کو کافی نہیں سمجھتے تھے، بلکہ عمل و حرکت اور جد و جہد بھی ان کی زندگی کے بنیادی اجزا ہیں اور اسلام کے لیے انھوں نے بڑی تکالیف اٹھائیں ۔(ص: ۶۱۲) 6۔حافظ عبداللہ بہاول پوری رحمہ اللہ(م، ۱۹۹۱ء ): (۱)۔ حافظ صاحب رحمہ اللہ نہایت جری شجاع اور بے حد صابر و ضابط تھے۔ پیکرِ عزم و ثبات۔ (۲)۔ حافظ صاحب رحمہ اللہ کسی امام کی تقلید کے قائل نہیں تھے۔ (۳)۔ حافظ صاحب رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ہم کسی امام کی تقلید نہیں کرتے، ہم غیر مقلد ہیں ، ہمارے نزدیک
Flag Counter