Maktaba Wahhabi

164 - 924
ہر دلعزیز مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب ڈاکٹر تنویر قاسم۔ لاہور انیس برس پہلے میں نے پہلی مرتبہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کو دیکھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے جامعہ پنجاب سے ایم۔ اے کرکے دبستانِ صحافت کی دہلیز پر پہلا قدم رکھا تھا۔ ایک طفلِ مکتب کیا جانے کہ بھٹی کون ہے۔ تاہم یہ احساس مجھے اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھا کہ میں مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے دور کی شخصیت کے حضور میں ہوں ۔ میں نے ان کے گھر خادمِ قرآن ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کو دیکھا کہ تلمیذانہ عجز کے ساتھ ان کے حضور موجود ہیں تو ان کی عظمت کا احساس مزید گہرا ہو گیا۔ بیس برس سے علم و ادب کی دہلیز ہی پر کھڑا ہوں ۔ اپنی کوتاہ نگاہی کا اعتراف ہے کہ میں اسے پار نہ کر سکا۔ لیکن ان برسوں میں یہ ضرور جان لیا کہ برصغیر میں علم الرجال کے فن اور شخصیت نگاری کا سہرا مولانا بھٹی رحمہ اللہ کو جاتا ہے۔ علم و فکر کی دنیا میں ایک مدت سے خزاں کا راج ہے۔ اس بے کیفی نے مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی کمی کا احساس بڑھا دیا ہے۔ وہ کہنہ مشق صحافی، مورخ، عالمِ دین، تجزیہ نگار اور خاکہ نگار تھے، جنھوں نے ۶۵ سال تک اپنے رشحاتِ قلم کی عطر بیزی سے طالبانِ علومِ دینیہ اور محبانِ اسلامی صحافت کی مشام روح کو معطر کیے رکھا۔ مولانا رحمہ اللہ نے اپنی شگفتہ تحریر اور جادو بیانی سے اس فن کو تازگی اور اس فکر کو بالیدگی عطا فرمائی ہے۔ مولانا رحمہ اللہ اپنے قلم کے ذریعے سے شخصیت کے گفتاروکردار کا اس انداز سے احاطہ کرتے کہ وہ شخص ایک زندہ آدمی کی طرح تخیل کے سہارے متحرک ہو کر چلتا پھرتا نظر آتا۔ وہ جاندار اور بھرپور انداز سے شخصیت کو اُبھارتے کہ جیتے جاگتے انسان کو قاری کے سامنے لاکھڑا کر دیتے۔ شخصیت کی خلوت اور جلوت کی مثالوں سے لبریز اْن کے خاکوں کی بڑی خوبی یہ ہے کہ انھوں نے بڑے لوگوں کی عظمت کا اعتراف کھلے دل سے کیا ہے اور یہ خود ان کی عظمت کی دلیل ہے۔ مولانا رحمہ اللہ مزاجاً اعتدال پسند تھے۔ وہ خود کہا کرتے تھے کہ میری تربیت جن علمائے کرام میں ہوئی ہے، وہ نہایت بلند پایہ شخصیات تھیں ، وہ بے حد معتدل مزاج تھے اور اپنی بات مثبت انداز میں کرتے تھے، منفی نقطہ نظر سے کوسوں دور تھے، ان میں سے کسی نے بھی کفر و شرک، الحاد اور بے دینی کے فتوے جاری نہیں کیے، وہ لوگوں کو مسلمان بنانے کے خواہاں تھے اور اسی کے لیے کوشاں رہتے تھے، ان میں سے کسی نے نہ الحاد کی دکان لگائی، نہ کفر کی تقسیم کے
Flag Counter