Maktaba Wahhabi

169 - 924
سیر و سوانح کے بے تاج بادشاہ تحریر: جناب پروفیسر عبدالعظیم جانبازؔ۔ سیالکوٹ ہر ذی نفس کی موت کا وقت مقررہے اور کوئی جان بھی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنی موت کے وقت کو نہ ایک منٹ مقدم کر سکتی ہے اور نہ موخر۔ انبیائے کرام علیہم السلام سے لے کر عام آدمی تک کے لیے سفرِ آخرت سے مفرّ نہیں ، بس فرق یہ ہے کہ کسی کو پہلے جانا ہے اور کسی کو بعد میں ۔ مومن کی موت اس کے لیے راحت اور ابدی آرام کا باعث اور کافر وفاسق کی موت اس کے لیے عذاب اور تکلیف کا باعث ہوتی ہے۔ مومن موت کو خوشی اور فرحت کے ساتھ قبول کرتا ہے اور کافر پر موت دنیا کی سب سے بھاری اور تکلیف دہ چیز ہے۔ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے کہ کافر کی روح قبض کرنے کی مثال ایسی ہے، جیسا کہ ایک کانٹے دار شاخ کو جسم سے نکال کر کھینچا جائے اور مومن کی روح بڑی راحت و سکون سے جسم سے نکال لی جاتی ہے۔ اس لیے اللہ کے نیک اور برگزیدہ بندوں کو دیکھا گیا ہے کہ جب ان کا وقت مقرر آتا ہے تو وہ ہشاش بشاش چہرے کے ساتھ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اس وادی میں قدم رکھتے ہیں اور ملک الموت کی آمد کا خوشی کے ساتھ استقبال کرتے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ جو بڑا ہی مسبب الاسباب ہے، جب اسے اپنے کسی بندے سے کوئی کام لینا ہوتا ہے تو وہ اپنے فضل و کرم سے اپنے منتخب بندے کو اپنے کرم خاص سے نوازتا ہے اور اس کی تربیت و تعلیم کا ویسے ہی بندوبست کرتا ہے، جس پر اللہ تعالیٰ فضل فرماتا ہے، اسے اپنے بندوں میں خاص مقام عطا فرماتا ہے۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ بھی ایک ایسی شخصیت تھے، وہ ایک عظیم دینی شخصیت تھے، دین و ملت کی تقویت کے لیے توفیقِ الٰہی سے انھوں نے نہ صرف پوری امت کے لیے بلکہ اہلِ پاکستان کے لیے خصوصاً بڑی محنت و لگن سے کام کیا ہے، ان کی تعلیم و تربیت، ان کی شخصیت کی تشکیل کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے اسباب و حالات مہیا فرمائے، جن سے ان کی شخصیت کی خصوصی تشکیل ہوئی۔ انھوں نے دعوتِ حق اور فکرِ اسلامی کے فروغ کے لیے رات دن پوری لگن و جاں فشانی سے کام کیا۔ انھوں نے دعوتِ حق کے لیے نشر و اشاعت سے لے کر تعلیم و تربیت کے ہر میدان میں کام کیا ہے۔ وہ ایک ہنر مند اور صاحبِ قلم تھے، وہ ہمدرد ومہربان رفیق تھے۔ اشاعتِ دین کے سلسلے میں وہ کون سا گوشہ ہے، جس میں انھیں درک حاصل نہیں تھا، ان کی متحرک و فعال شخصیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شخص اپنے اندر غیر معمولی فکر و احساس رکھتا ہے، بلاشبہہ ان کا وجود اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت تھی، ان کی زندگی میں مجاہدانہ اور حکیمانہ سرگرمیوں کا حسین امتزاج پایا
Flag Counter