Maktaba Wahhabi

175 - 924
مورخ اہلِ حدیث علامہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب ابو حمزہ پروفیسر سعید مجتبیٰ السعیدیؔ،(فاضل مدینہ یونیورسٹی) ۱۵؍ مارچ ۱۹۲۵ء کو برصغیر کی مشہور ریاست پٹیالہ کے ایک قصبے ہنڈایہ نامی میں بھٹی خاندان کے ایک بزرگ میاں عبدالمجید کے ہاں ان کے ایک جگر گوشے نے جنم لیا۔ نانا نے اس کا نام عبدالرشید اور دادا نے محمد اسحاق رکھا اور پھر یہی نام پکا ہو گیا۔ یہی نومولود بعد کو ’’علامہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘کے نام سے تاریخ و سیرت نگاری کے آسمانِ شہرت پر آفتاب بن کر ضو فشاں ہوا اور علمی و ادبی حلقوں میں اس نے ایسی شہرت پائی کہ اب اس کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ۔ موصوف از حد متواضع، منکسر المزاج اور انتہائی وضع دار، بلکہ صریح تر الفاظ میں یوں کہنا چاہیے کہ ’’یاروں کے یار تھے‘‘۔ معروف مصنف اور دانشور ملک عبدالرشید عراقی حفظہ اللہ کے مطابق ’’آں محترم ایک بیدار مغز، مدبر، مفکر، مصنف، صحافی، ادیب، مبصر، نقاد، مورخ، محقق، تذکرہ نگار اور متبحر عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مخلص و فعال راہنما بھی تھے۔ آپ نے ہر موضوع پر لکھا، لیکن تذکرہ نویسی میں انھیں جو مقام حاصل ہوا، وہ شاید کسی دوسرے مصنف کو کم ہی حاصل ہوگا۔‘‘ مندرجہ بالا سطور میں محترم عراقی صاحب نے انتہائی مختصر مگر جامعیت کے ساتھ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا تعارف کرایا ہے۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا کما حقہ تعارف کرانے کے لیے ہمارے پاس(کم از کم اس ہیچ مدان کے پاس)ان کے شایانِ شان الفاظ نہیں ۔ شخصیات کا تذکرہ مصنف کے لیے ایک امتحان ہوتا ہے، تاکہ ہر ایک کووہ مقام دیا جا سکے جس کا وہ حق دار ہے۔ ایک انسان مرحوم بزرگوں کا تو خوب دل کھول کر تذکرہ کر سکتا ہے، مگر اپنے معاصرین بالخصوص جو ابھی زندہ ہوں ، ان کا تذکرہ کرنا اور ان کی سیرت و سوانح قلم بند کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ اس میں اس چیز کا خیال رکھنا انتہائی اہم ہوتا ہے کہ ان کا تعارف کرانے میں نہ تو بخل سے کام لیا جائے اور نہ اس قدر مبالغہ کیا جائے کہ لوگ اسے خوشامد پر محمول کریں ، نیز اپنے سے کم عمر اصحاب کو وہی مقام دینا جس کے وہ اہل ہوں ، یہ بھی دل گردے کا کام ہے۔ ہمارے ممدوح بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اپنی تصانیف میں جہاں بے شمار بزرگوں کا انتہائی ادب اور احترام کے ساتھ تذکرہ کیا ہے، وہاں اپنے معاصرین اور اپنے برخورداروں کے مقام و مرتبے کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دینی، علمی، تصنیفی، تدریسی اور سیاسی خدمات کو اُجاگر کرنے میں حد درجہ وسعتِ قلبی اور بے پناہ فراخ دلی کا
Flag Counter