Maktaba Wahhabi

233 - 924
اپنے مربی مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی یاد میں ! تحریر: جناب حکیم مدثر محمد خاں (سمندری، ضلع فیصل آباد) سال ۱۹۹۹ء میں دو کتابیں دیکھنے کو ملیں ، ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ اور ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘۔ میں ان کتابوں کے مندرجات اور اسلوبِ تحریر سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ اس کے بعد ’’کاروانِ سلف‘‘ ہمارے مطالعے میں آئی۔ اب ان کتابوں کے مصنف نامدار سے ملاقات کرنے کے لیے میرے دل میں شوق پیدا ہو گیا۔ ۲۰۰۴ء کے وسط میں راقم السطور مکتبہ طارق اکیڈمی فیصل آباد سے منسلک ہو گیا۔ وہاں مجھے ’’نقوش و بزم‘‘ کے مصنف کو پڑھنے کا مزید موقع مل گیا۔ اس کے ساتھ ہی ان کی علمیت کا عکس میرے دل و دماغ پر گہرا ہو گیا اور ان کی ادبیت کا نقش میری فکر میں پیوست ہو گیا۔ حالانکہ اس سے قبل مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی، مولانا محمد اسماعیل سلفی اور مولانا ثناء اللہ امر تسری رحمہم اللہ کے اندازِ نگارش سے آشنا تھا۔ مولانا محمد حسین آزاد، آغا شورش کاشمیری، احسان دانش، مولوی عبدالحق، پطرس بخاری، ابن انشا رحمہ اللہ وغیرہ عظیم ادبا کے طرزِ تحریر سے واقف تھا، لیکن مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا اسلوبِ تحریر مجھے بے حد پسند آیا۔ میں نے ان کی کتابیں ، جتنی میسر آئیں ، پڑھ ڈالیں ۔ ان کے طرزِ نگارش اور ان کی تصنیفات کے مندرجات کو پڑھنے کے بعد میں نے اس حقیقت کو پا لیا، جو میری ذہنی کیفیت کے مطابق اور میرے قلم کی حرکت کے لیے معاون تھی۔ ’’علم و آگہی‘‘ سے تقریباً ایک سال وابستہ رہا اور اس دوران میں نے جناب محمد سرور طارق حفظہ اللہ سے بہت کچھ سیکھا۔ اس کے بعد میں اپنے آبائی پیشے کی جانب راغب ہوا اور ظفر چوک(نزد ماموں کانجن)میں مطب جاری کیا۔ اب میں علما سے ملاقات اور مطالعے کے لیے وقت نکال لیتا تھا۔ یہ ۲۰۰۵ء کا واقعہ ہے۔ اپنے بزرگوں سے سن کر علما و زعمائے اہلِ حدیث کے کارہائے نمایاں معلوم کرنے کا شوق مجھے بچپن میں ہو گیا تھا اور میں اس موضوع کی کتابیں تلاش کر کے پڑھا کرتا تھا۔ اس سلسلے میں مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی تصانیف کے مطالعے کے بعد ان کی اس موضوع سے محبت اور مہارت مجھ پر منکشف ہو چکی تھی۔ ان کی علمیت، جذبۂ عمل اور خدماتِ جلیلہ سے واقفیت ہو چکی تھی۔ میرا دل ان سے عقیدت کا محل بن چکا تھا۔ اپنے عہد میں وہ کئی اعتبار سے قد آور شخصیت تھے۔ میں نے ان کا ٹیلی فون نمبر حاصل کیا، تاکہ ان سے رابطہ قائم کروں ۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ اتنی قد آور شخصیت میرا فون سنے گی یا نہیں ۔۔۔۔ بہت سی باتیں میرے حاشیۂ خیال میں آئیں ، لیکن جی کڑا کر کے میں نے ان کا نمبر ملا دیا۔
Flag Counter